ہو سکتا ہے مجھ سے بچھڑ کر
وہ بھی کچھ کچھ پچھتاتا ہو
سنگ سنگ بیتا ہر اک لمحہ
اس کو بھی تو یاد آتا ہو
لیکن بیچ خلیج انا کی
روک رہی ہو رستہ اس کا
لوگوں کی باتوں کا ڈر ہو
سہما سہما سوچ نگر ہو
ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ بھی خط لکھتا ہو، لکھ کر پُرزے پُرزے کر دیتا ہو
نمبر ڈائل فون کا کر کے، چونگا جھٹ سے دھر دیتا ہو
ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔
وہ بھی کچھ کچھ پچھتاتا ہو
سنگ سنگ بیتا ہر اک لمحہ
اس کو بھی تو یاد آتا ہو
لیکن بیچ خلیج انا کی
روک رہی ہو رستہ اس کا
لوگوں کی باتوں کا ڈر ہو
سہما سہما سوچ نگر ہو
ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ بھی خط لکھتا ہو، لکھ کر پُرزے پُرزے کر دیتا ہو
نمبر ڈائل فون کا کر کے، چونگا جھٹ سے دھر دیتا ہو
ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔