Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

آنکھ کی دہلیز سے اترا تو صحرا ہو گیا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • آنکھ کی دہلیز سے اترا تو صحرا ہو گیا


    آنکھ کی دہلیز سے اترا تو صحرا ہو گیا
    قطرئہ خوں پانیوں کے ساتھ رسوا ہو گیا

    خاک کی چادر میں جسم و جاں سمٹتے ہی نہیں
    اور کچھ رنگِ زمیں بھی دھوپ جیسا ہو گیا

    ایک اک کرکے مرے سب لفظ مٹّی ہو گئے
    اور اس مٹّی میں دھنس کر میں زمیں کا ہو گیا

    تجھ سے کیا بچھڑے کہ آنکھیں ریزہ ریزہ ہو گئیں
    آئینہ ٹوٹا تو اک آئینہ خانہ ہو گیا

    اے ہوائے وصل چل ، پھر سے گُلِ ہجراں کھلا
    سر اُٹھاپھر اے نہالِ غم ، سویرا ہو گیا

    اے جمالِ فن اسے مت رو کہ تن آسان تھا
    تیری دنیاؤں کا خاور صَرفِ دنیا ہو گیا



  • #2
    Re: آنکھ کی دہلیز سے اترا تو صحرا ہو گیا

    ایک اک کرکے مرے سب لفظ مٹّی ہو گئے
    اور اس مٹّی میں دھنس کر میں زمیں کا ہو گیا

    Comment


    • #3
      Re: آنکھ کی دہلیز سے اترا تو صحرا ہو گیا

      Originally posted by MR.Fkas View Post
      ایک اک کرکے مرے سب لفظ مٹّی ہو گئے
      اور اس مٹّی میں دھنس کر میں زمیں کا ہو گیا


      Comment


      • #4
        Re: آنکھ کی دہلیز سے اترا تو صحرا ہو گیا

        koi koi shairi hoti hai aissi jo dil main uttar jati hai.....

        aissi hi shairi hai ye........bahut khoob
        :rosekhushboo:rose

        Comment

        Working...
        X