وہ ایک بانسری ایسی
وہ کیسا درد سناتی ہے
وہ اک ایسی پہیلی ہے
جسے تم نہیں سمجھو
اسے تو بس وہی بوجھے ۔۔
وہ جو اس لذتِ درد سے
ذرا سا آشنا ٹھہرے ۔۔
وہ جو انا کی قید سے
بے تحاشہ ماورا ٹھہرے
ہجر جسکا اصل سے ہو
کہو کیسے وصل پھر ہو
کہ تصورِ جانِ جاناں ہی
اگر بس جابجا ٹھہرے ۔۔
وہ ایک بانسری ایسی
وہ کیسی پہیلی ہے
وہ کیسا درد سناتی ہے
اسے تو بس وہی بوجھے
وہ جو اس درد کو جانے!
وہ کیسا درد سناتی ہے
وہ اک ایسی پہیلی ہے
جسے تم نہیں سمجھو
اسے تو بس وہی بوجھے ۔۔
وہ جو اس لذتِ درد سے
ذرا سا آشنا ٹھہرے ۔۔
وہ جو انا کی قید سے
بے تحاشہ ماورا ٹھہرے
ہجر جسکا اصل سے ہو
کہو کیسے وصل پھر ہو
کہ تصورِ جانِ جاناں ہی
اگر بس جابجا ٹھہرے ۔۔
وہ ایک بانسری ایسی
وہ کیسی پہیلی ہے
وہ کیسا درد سناتی ہے
اسے تو بس وہی بوجھے
وہ جو اس درد کو جانے!
Comment