Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

اتنا خلوص تھا کہ سراپا سپاس تھا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • اتنا خلوص تھا کہ سراپا سپاس تھا

    وہ بھی اُٹھا کے سنگِ ملامت اُداس تھا
    ہم کو بھی دوستی کے تقدس کا پاس تھا

    ٹھوکر لگی تو آنکھ سے آنسو نکل پڑے
    اک سنگِ رہگزار وفا غرقِ یاس تھا

    پگھلا دیا تھا روح کو دوری کی آنچ نے
    تیرے دُکھوں کا رنگ بدن کا لباس تھا

    تم آ گئے تو لب پہ تبسم بھی آ گیا
    ورنہ تو شام ہی سے مرا دل اُداس تھا

    نفرت کی تیز دھارنے شہ رگ ہی کاٹ دی
    اتنا خلوص تھا کہ سراپا سپاس تھا

    مدت ہوئی جسے پسِ حد نظر چھپے
    اس تیرگی کا حل اُسی سورج کے پاس تھا

    احمد گھرے ہو آ کے کہاں شورِ شہر میں
    تنہائیوں کا دشت تمہیں کتنا راس تھا





  • #2
    Re: اتنا خلوص تھا کہ سراپا سپاس تھا

    dil ko choo lainy wali shaairi,
    :rosekhushboo:rose

    Comment


    • #3
      Re: اتنا خلوص تھا کہ سراپا سپاس تھا

      Originally posted by Meh-vish View Post
      dil ko choo lainy wali shaairi,


      Comment

      Working...
      X