داناؤں کی بستی میں
وہ ایک اکیلی پگلی تھی
آسمان سے باتیں کرتی تھی
کبھی چاند سے سکھ دکھ کہتی تھی
کبھی تکتی تھی سونی راہیں
کبھی چڑیا جیسی چہکتی تھی
کبھی جھیل سی چپ چپ بہتی تھی
کبھی قوسِ قزح سی نکھرتی تھی
کبھی اپنی باتوں سے بہلی تھی
کبھی خود میں خود ہی بکھری تھی
کبھی سمٹی تھی وہ رازوں میں
کبھی کیف میں یکدم پگھلی تھی
کبھی اشکوں کے جھلمل تارے
کبھی آنکھ خوشی سے کھلتی تھی
کبھی بارش برسی تھی من آنگن
کبھی خزاں کی پت جھڑ پڑتی تھی
کبھی برف سی جامد ہوتی تھی
کبھی شمع کی مانند جلتی تھی
سو قصے تھے سو باتیں تھیں
سو ارماں تھے سو یادیں تھیں
کتنے لفظ تھے کہیں درونِ دل
کبھی خامشی میں وہ سنبھلتی تھی
ہاں ۔۔ داناؤں کی بستی میں
وہ ایک اکیلی پگلی تھی!
وہ ایک اکیلی پگلی تھی
آسمان سے باتیں کرتی تھی
کبھی چاند سے سکھ دکھ کہتی تھی
کبھی تکتی تھی سونی راہیں
کبھی چڑیا جیسی چہکتی تھی
کبھی جھیل سی چپ چپ بہتی تھی
کبھی قوسِ قزح سی نکھرتی تھی
کبھی اپنی باتوں سے بہلی تھی
کبھی خود میں خود ہی بکھری تھی
کبھی سمٹی تھی وہ رازوں میں
کبھی کیف میں یکدم پگھلی تھی
کبھی اشکوں کے جھلمل تارے
کبھی آنکھ خوشی سے کھلتی تھی
کبھی بارش برسی تھی من آنگن
کبھی خزاں کی پت جھڑ پڑتی تھی
کبھی برف سی جامد ہوتی تھی
کبھی شمع کی مانند جلتی تھی
سو قصے تھے سو باتیں تھیں
سو ارماں تھے سو یادیں تھیں
کتنے لفظ تھے کہیں درونِ دل
کبھی خامشی میں وہ سنبھلتی تھی
ہاں ۔۔ داناؤں کی بستی میں
وہ ایک اکیلی پگلی تھی!
Comment