

تو ہی بتا اے دلِ بیتاب ہم کو

تو ہی بتا اے دلِ بیتاب ہم کو
خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں

میں تو یک مُشت اُسے سونپ دوں سب کچھ لیکن
اِک مٹھی میں میرے خواب کہاں آتے ہیں

مدتوں بعد اُسے دیکھ کر دل بھر آیا
ورنہ صحرائوں میں سیلاب کہاں آتے ہیں

میری بے درد نگاہوں سے اگر بھولے سے
نیند آجائے بھی تو اب خواب کہاں آتے ہیں

تنہا رہتا ہوں دن بھر میں بھری دنیا میں
حالات بُرے ہوں تو پھر یار کہاں آتے ہیں


Comment