یوں اکیلے میں اُسے وہ عہدِ وفا یاد آئے
جیسے بندے کو مُصیبت میں خُدا یاد آئے
جیسے اُجڑے ہوئے پنچھی کو نشیمن اپنا
جیسے اپنوں کے بچھڑنے پہ دُعا یاد آئے
جیسے ڈھللتی ہوئی شاموں کو سویرا کوئی
جیسے پنجرے میں پرندے کو فضا یاد آئے
جیسے بوڑھے کو خیالات میں بچپن اپنا
جیسے بچے کو شرارت پہ سزا یاد آئے
جیسے اُجڑی ہوئی بستی کو زمانہ اپنا
جیسے طوفان کے ٹھہرنے پہ دیا یاد آئے
جیسے پلکوں کے جھپکتے ہی کنارے بھیگیں
جیسے اُس روز، ہوا کون جُدا، یاد آئے
جیسے سُورج کی طمازت میں گھٹا یاد آئے
یوں اکیلے میں اُسے وہ عہدِ وفا یاد آئے
جیسے بندے کو مُصیبت میں خُدا یاد آئے
جیسے اُجڑے ہوئے پنچھی کو نشیمن اپنا
جیسے اپنوں کے بچھڑنے پہ دُعا یاد آئے
جیسے ڈھللتی ہوئی شاموں کو سویرا کوئی
جیسے پنجرے میں پرندے کو فضا یاد آئے
جیسے بوڑھے کو خیالات میں بچپن اپنا
جیسے بچے کو شرارت پہ سزا یاد آئے
جیسے اُجڑی ہوئی بستی کو زمانہ اپنا
جیسے طوفان کے ٹھہرنے پہ دیا یاد آئے
جیسے پلکوں کے جھپکتے ہی کنارے بھیگیں
جیسے اُس روز، ہوا کون جُدا، یاد آئے
جیسے سُورج کی طمازت میں گھٹا یاد آئے
یوں اکیلے میں اُسے وہ عہدِ وفا یاد آئے
Comment