بہت ہی مدت کے بعد کل جب
کتاب ماضی کو میں نے کھولا
بہت سے چہرے نظر میں اترے
بہت سے ناموں پے دل پسیجا
اک ایسا صفحہ بھی اس میں آیا
لکھا ہوا تھا جو آنسوؤں سے
کے جسکا عنوان "ہمسفر" تھا
یہ صفحہ سب سے معتبر تھا
کچھ اور آنسو پھراس پے ٹپکے
پھر اس سے آگے میں پڑہ نا پایا
کتاب ماضی کو بند کر کے
اسی کی یادوں میں کھو گیا میں
اگر وہ ملتا تو کیسا ہوتا
انہی خیالوں میں سو گیا میں
کتاب ماضی کو میں نے کھولا
بہت سے چہرے نظر میں اترے
بہت سے ناموں پے دل پسیجا
اک ایسا صفحہ بھی اس میں آیا
لکھا ہوا تھا جو آنسوؤں سے
کے جسکا عنوان "ہمسفر" تھا
یہ صفحہ سب سے معتبر تھا
کچھ اور آنسو پھراس پے ٹپکے
پھر اس سے آگے میں پڑہ نا پایا
کتاب ماضی کو بند کر کے
اسی کی یادوں میں کھو گیا میں
اگر وہ ملتا تو کیسا ہوتا
انہی خیالوں میں سو گیا میں
Comment