وہ بھی کیا دن تھے کہ پل میں کر دیا کرتے تھے ہم
عمر بھر کی چاھتیں ہر ایک ہرجائی کے نام
وہ بھی کیا موسم تھے جن کی نکھتوں کے ذائقے
لِکھ دیا کرتے تھے خال و خد کی رعنائی کے نام
وہ بھی صحبتیں تھیں جن کی مُسکراھٹ کے فسوں
وقف تھے اھل وفا کی بزم آرائی کے نام
وہ بھی کیا شامیں تھیں جن کی شُھرتیں منسوب تھیں
بے سبب کُھلے ھوئے بالُوں کی رسوائی کے نام
اب کے وہ رُت ھے کہ ہر تازہ قیامت کا عذاب
اپنے جاگتے زخموں کی گہرائی کے نام
اب کے اپنے آنسوؤں کے سب شکستہ آئینے
کچھ زمانے کے لیے کچھ تنہائی کے نام
عمر بھر کی چاھتیں ہر ایک ہرجائی کے نام
وہ بھی کیا موسم تھے جن کی نکھتوں کے ذائقے
لِکھ دیا کرتے تھے خال و خد کی رعنائی کے نام
وہ بھی صحبتیں تھیں جن کی مُسکراھٹ کے فسوں
وقف تھے اھل وفا کی بزم آرائی کے نام
وہ بھی کیا شامیں تھیں جن کی شُھرتیں منسوب تھیں
بے سبب کُھلے ھوئے بالُوں کی رسوائی کے نام
اب کے وہ رُت ھے کہ ہر تازہ قیامت کا عذاب
اپنے جاگتے زخموں کی گہرائی کے نام
اب کے اپنے آنسوؤں کے سب شکستہ آئینے
کچھ زمانے کے لیے کچھ تنہائی کے نام