Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

عاشق تیرا، رسوا تیرا، شاعر تیرا، انشاء تیرا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • عاشق تیرا، رسوا تیرا، شاعر تیرا، انشاء تیرا

    کل چودھویں کی رات تھی، شب بھر رہا چرچا تیرا
    کچھ نے کہا یہ چاند ہے، کچھ نےکہا چہرا تیرا

    ہم بھی وہیں موجود تھے، ہم سے بھی سب پوچھا کیے
    ہم ہنس دیئے، ہم چپ رہے، منظور تھا پردہ تیرا

    اس شہر میں کس سے ملیں؟ ہم سے تو چھوٹیں محفلیں
    ہر شخص تیرا نام لے، ہر شخص دیوانہ تیرا

    کوچے کو تیرے چھوڑ کر، جوگی ہی بن جائیں مگر
    جنگل تیرے، پربت تیرے، بستی تیری، صحرا تیرا

    ہم اور رسمِ بندگی؟ آشفتگی؟ افتادگی؟
    احساں ہے کیا کیا تیرا، اے حسنِ بے پروا تیرا

    دو اشک جانے کس لئے، پلکوں پر آ کر ٹک گئے
    الطاف کی بارش تیری، اکرام کا دریا تیرا

    اے بے دریغ و بے اماں، ہم نے کبھی کی ہے فغاں؟
    ہم کو تیری وحشت سہی، ہم کو سہی سودا تیرا

    تو بےوفا، تو مہرباں، ہم اور تجھ سے بد گماں
    ہم نے تو پوچھا تھا ذرا، یہ وقت کیوں ٹھہرا تیرا؟

    ہم پر یہ سختی کی نظر؟ ہم ہیں* فقیرِ راہ گزر
    رستہ کبھی روکا تیرا؟ دامن کبھی تھاما تیرا؟

    ہاں ہاں تیری صورت حسیں، لیکن تو ایسا بھی نہیں
    اس شخص کے اشعار سے، شہرہ ہوا کیا کیا تیرا

    بے شک اسی کا دوش ہے، کہتا نہیں خاموش ہے
    تو آپ کر ایسی دوا، بیمار ہو اچھا تیرا

    بے درد سننی ہو تو چل، کہتا ہے کیا اچھی غزل
    عاشق تیرا، رسوا تیرا، شاعر تیرا، انشاء تیرا


Working...
X