Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

خوشبو

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • خوشبو

    خوشبو

    کل ملبوس نکالا اپنا
    ہلکا کاسنی رنگت کا
    دھڑ سے کھول کے دل کے پٹ کو
    خوشبو سن سن کرتی آئی
    جیسے نیل کنارے پر
    لہراتا اک چنچل آنچل
    جیسے سرد اماوس میں
    کُرتا جھلمل تاروں کا
    جیسے سرخ گلابوں کی
    رم جھم کے پھندنے کلیاں
    جیسے رات کی رانی
    بن کے جھالر سر سر کرتی ہو
    جیسے چمبیلی چمپا کے
    گہنے ہاتھوں سے لپٹیں
    جیسے سبزے پر مخمل کی
    گرگابی کے نگ دمکیَں
    جیسے بوگن ویلیا کے سب
    گرتے ہوئے گھنگھرو چھنکیں
    جیسے ہار سنگھار کا ریشم
    نارنجی چہرے کو پونچھے
    جیسے بنفشے کی مسکانیں
    درد اُدھیڑیں سیون سیون
    جیسے سدا بہار کے چھلے
    پہنے کوئی انگلی میں
    جیسے نرگس نیلے پیلے
    ڈورے ڈالے نیناں میں
    لیکن رجنی گندھا کی
    سوکھی سوکھی شاخ پہ اٹکی
    ایک کلی نے یاد مجھے
    وہ سوندھی سی پہنائی ہے
    جس کی قبر کو
    گیندے کی چادر سے
    ہم نے ڈھانپا تھا ۔ ۔ ۔


Working...
X