وہ کہتا ہے
کہ اب بھی میرے بارے میں سوچتی ہو
میں کہتی ہوں
مجھے اپنی سوچوں پر اختیار کب تھا
وہ کہتا ہے
کیا میرے بعد کسی سے محبت ہوئی تمہیں
میں کہتی ہوں
محبت دہرائے جانے والا سبق نہیں ہے
وہ کہتا ہے
کیا مجھے بےوفا کے نام سے یاد کرتی ہو
میں کہتی ہوں
ہمارے درمیان وفاؤں کا تعلق ہی کب تھا
وہ کہتا ہے
میرے ذکر پر رو لیتی ہو گی
میں کہتی ہوں
بارشوں کا موسم گزر چکا ہے
وہ کہتا ہے
تمہارے لہجے میں بہت اداسی ہے
میں کہتی ہوں
بہار پر خزاں کا موسم اتر چکا ہے
وہ کہتا ہے
تمہاری آنکھوں میں اتنی گہرائی کیوں ہے
میں کہتی ہوں
سمندر کی گہرائی دور سے کب نظر آتی ہے
کہ اب بھی میرے بارے میں سوچتی ہو
میں کہتی ہوں
مجھے اپنی سوچوں پر اختیار کب تھا
وہ کہتا ہے
کیا میرے بعد کسی سے محبت ہوئی تمہیں
میں کہتی ہوں
محبت دہرائے جانے والا سبق نہیں ہے
وہ کہتا ہے
کیا مجھے بےوفا کے نام سے یاد کرتی ہو
میں کہتی ہوں
ہمارے درمیان وفاؤں کا تعلق ہی کب تھا
وہ کہتا ہے
میرے ذکر پر رو لیتی ہو گی
میں کہتی ہوں
بارشوں کا موسم گزر چکا ہے
وہ کہتا ہے
تمہارے لہجے میں بہت اداسی ہے
میں کہتی ہوں
بہار پر خزاں کا موسم اتر چکا ہے
وہ کہتا ہے
تمہاری آنکھوں میں اتنی گہرائی کیوں ہے
میں کہتی ہوں
سمندر کی گہرائی دور سے کب نظر آتی ہے