میرا غرور ' تجھے کھو کے ھار مان گیا
میں چوٹ کھا کے ' مگر اپنی قدر جان گیا
کہیں افق نا ملا ' میری دشت گردی کو
تیری دھن میں ' بھری کائنات چھان گیا
خدا کے بعد تو ' بے انتہا اندھیرا ھے
تیری طلب میں ' کہاں تک نا میرا دھیان گیا
جبیں پہ بل بھی نہ آیا ' گنوا کے دونوں جہاں
جو تو چھنا ' تو میں اپنی شکست مان گیا
بدلتے رنگ تھے ' تیری امنگ کے غماز
تو مجھ سے بچھڑا ' تو میں تیرا راز جان گیا
خود اپنے آپ سے ' میں شکوہ سنج آج بھی ھوں
ندیم، !! یوں تو مجھے ' اک جھان مان گیا
میں چوٹ کھا کے ' مگر اپنی قدر جان گیا
کہیں افق نا ملا ' میری دشت گردی کو
تیری دھن میں ' بھری کائنات چھان گیا
خدا کے بعد تو ' بے انتہا اندھیرا ھے
تیری طلب میں ' کہاں تک نا میرا دھیان گیا
جبیں پہ بل بھی نہ آیا ' گنوا کے دونوں جہاں
جو تو چھنا ' تو میں اپنی شکست مان گیا
بدلتے رنگ تھے ' تیری امنگ کے غماز
تو مجھ سے بچھڑا ' تو میں تیرا راز جان گیا
خود اپنے آپ سے ' میں شکوہ سنج آج بھی ھوں
ندیم، !! یوں تو مجھے ' اک جھان مان گیا