Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

کہو، کیا جل رہا ہے پھر جہاں میں آشیاں اس کا ؟

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • کہو، کیا جل رہا ہے پھر جہاں میں آشیاں اس کا ؟



    کہو، کیا جل رہا ہے پھر جہاں میں آشیاں اس کا ؟
    نہیں ، جب دل سلگتا ہے تو اٹھتا ہے دھواں اس کا

    بھلا کیوں پھول کی پہچان بنتی ہے مہک اسکی ؟
    سنو ، سورج کی کرنوں سے ہی ملتا ہے نشاں اس کا
    ...
    کہو، کیا راہِ الفت میں دل و جاں وار سکتے ہو ؟
    سنو ، دل کی زمیں اس کی نظر کا آسماں اس کا

    بھلا کب دنی پڑتی ہے وضاحت سامنے سب کے ؟
    پتہ جب پوچھتی ہیں آکے ہم سے دوریاں اس کا

    خطا دونوں کی تھی لیکن سزا کیوں ایک نے پائی؟
    سنو تنہا تھا دل اپنا مگر سارا جہاں اس کا

    سنو ، اس بیوفا کی یاد تو آتی نہیں ہو گی ؟
    سنو ، دل رک سا جاتا ہے جو آتا دھیاں اس کا

    سنو، وہ ہر جگہ جاکر تمہیں بدنام کرتا ہے !
    کہا، یہ جاں سلامت ہے ، رہے جاری بیاں اسکا

    بچھڑ کر کیا کبھی سوچا اسے ملنے کے بارے میں ؟
    سنو، دھرتی کے ہم باسی ، فلک پر ہے مکاں اس کا
    Last edited by pErIsH_BoY; 2 February 2014, 14:09.



  • #2
    Re: کہو، کیا جل رہا ہے پھر جہاں میں آشیاں اس کا ؟

    shukriya


    Comment

    Working...
    X