Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

یقین سے یادوں کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • یقین سے یادوں کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا

    یقین سے یادوں کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا


    تم نے جو پھول مجھے رخصت ہوتے وقت دیا تھا
    وہ نظم میں نے تمہاری یادوں کے ساتھ لفافے میں بند کر کے رکھ دی تھی
    آج بہت دنوں بعد اکیلے میں اسے کھول کر دیکھا ہے
    پھول کی نو پنکھڑیاں ہیں
    ( نظم کے نو مصرعے )
    یادیں بھی کیسی عجیب ہوتی ہیں
    پہلی پنکھڑی یاد دلاتی ہے اس لمحے کی جب میں نے
    پہلی بار تمہیں بھری محفل میں اپنی طرف مسلسل تکتے ہوئے دیکھ لیا تھا
    دوسری پنکھڑی۔۔۔۔۔۔جب ہم پہلی بار ایک دوسرے کو کچھ کہے بغیر
    بس یوں ہی جان بوجھ کر نظر بچاتے ہوئے ایک راہداری سے گزر گئے تھے
    اور پھر تیسری بار جب ہم اچانک ایک موڑ پر کہیں ملے
    اور ہم نے بہت ساری باتیں کیں اور بہت سارے برس
    اک ساتھ پل بھر میں گزار دیے

    اور چوتھی بار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    اب میں بھولنے لگا ہوں
    بہت دنوں سے ٹھہری ہوئی اداسی کی وجہ سے شاید
    کچھ لوگ کہتے ہیں اداسی تنہائی کی کوکھ سے جنم لیتی ہے
    ممکن ہے ٹھیک کہتے ہوں
    کچھ لوگ کہتے ہیں بہت تنہا رہنا بھی اداسی کا سبب بن جاتا ہے
    ممکن ہےیہ بھی ٹھیک ہو
    ممکن ہے تم ائو تو بھولی ہوئی ساری باتیں پھر سے یاد آجائیں
    ممکن ہے تم اوتو وہ باتیں بھی میں بھول چکا ہوں جو ابھی مجھے یاد ہیں
    یادوں کے بارے میں اور اداسی کے بارے میں اور تنہائی کے بارے میں

    کوئی بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی

    :(

  • #2
    Re: یقین سے یادوں کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا

    zbrdstttttttttttttt

    Comment


    • #3
      Re: یقین سے یادوں کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا

      shukria
      :(

      Comment

      Working...
      X