چلو عشق نہیں چاہنے کی عادت ہے
کیا کریں کہ ہمیں دوسروں کی عادت ہے
تو اپنی شیشہ گری کا نہ کر ہنر ضائع
میں آئینہ ہوں مجھے ٹوٹنے کی عادت ہے
وصال میں بھی وہی فاصلے سراب کے ہیں
کہ اسکو نیند مجھ کو رتجگے کی عادت ہے
تیرا نصیب ہے اے دل صدا کی محرومی
نہ وہ سخی نہ تجھے مانگنے کی عادت ہے
یہ خود اذیتی کب تک فراز تو بھی اسے
نہ کر یاد کہ جسے بھولنے کی عادت ہے
احمد فراز
Comment