راز کا بزم میں چرچہ کبھی ہونے نہ دیا
ہم نے اپنے آپ کو تماشا کبھی ہونے نہ دیا
ہمکو اس گردش دوراں نے کہیں کا نہ رکھا
پھر بھی لہجے کو شکستہ کبھی ہونے نہ دیا
دل میں ایک درد کا طوفان چھپائے رکھا
آنکھ سے راز کو افشاں کبھی ہونے نہ دیا
کتنا آسان تھا اپنے آپ سے جدا ہو جانا
عشق نے ذہن کا سودا کبھی ہونے نہ دیا
عمر رشتوں کے تقاضے ہی نبھاتے گزری
زندگی نے مجھے اپنا کبھی ہونے نہ دیا
سب سے محفوظ مقام غم تنہائی ہے
فکر دنیا نے اکیلا کبھی ہونے نہ دیا
نسیم آبادی
ہم نے اپنے آپ کو تماشا کبھی ہونے نہ دیا
ہمکو اس گردش دوراں نے کہیں کا نہ رکھا
پھر بھی لہجے کو شکستہ کبھی ہونے نہ دیا
دل میں ایک درد کا طوفان چھپائے رکھا
آنکھ سے راز کو افشاں کبھی ہونے نہ دیا
کتنا آسان تھا اپنے آپ سے جدا ہو جانا
عشق نے ذہن کا سودا کبھی ہونے نہ دیا
عمر رشتوں کے تقاضے ہی نبھاتے گزری
زندگی نے مجھے اپنا کبھی ہونے نہ دیا
سب سے محفوظ مقام غم تنہائی ہے
فکر دنیا نے اکیلا کبھی ہونے نہ دیا
نسیم آبادی
Comment