کسی حروف میں کسی باب میں نہیں آئے گا
تیرا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا
نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کوئی روشنی
کوئی خواب اب کے عذاب میں نہیں آئے گا
کوئی خود کو صحرا نہیں کرے گا میری طرح
کوئی خواہشوں کے سراب میں نہیں آئے گا
دل بدگماں تیرے موسموں کی نوید ہو
کوئی خار دست گلاب میں نہیں آئے گا
اسے لاکھ دل سے پکار لو، اسے دیکھ لو
کوئی ایک حرف جواب میں نہیں آئے گا
تیری راہ تکتے رہے اگرچہ خبر بھی تھی
کہ دن بھی میرے حساب میں نہیں آئے گا
نوشی گیلانی
تیرا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا
نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کوئی روشنی
کوئی خواب اب کے عذاب میں نہیں آئے گا
کوئی خود کو صحرا نہیں کرے گا میری طرح
کوئی خواہشوں کے سراب میں نہیں آئے گا
دل بدگماں تیرے موسموں کی نوید ہو
کوئی خار دست گلاب میں نہیں آئے گا
اسے لاکھ دل سے پکار لو، اسے دیکھ لو
کوئی ایک حرف جواب میں نہیں آئے گا
تیری راہ تکتے رہے اگرچہ خبر بھی تھی
کہ دن بھی میرے حساب میں نہیں آئے گا
نوشی گیلانی
Comment