خدا ہمکو ایسی خدائی نہ دے
کہ اپنے سوا کچھ دیکھائی نہ دے
خطاوار سمجھے گی دنیا تجھے
اب اتنی ذیادہ صفائی نہ دے
ہنسو آج اتنا کہ اس شور میں
صدا سسکیوں کی سنائی نہ دے
غلامی کو برکت سمجھنے لگیں
اسیروں کو ایسی رہائی نہ دے
خدا ایسے احساس کا نام ہے
رہے سامنے اور دیکھائی نہ دے
کہ اپنے سوا کچھ دیکھائی نہ دے
خطاوار سمجھے گی دنیا تجھے
اب اتنی ذیادہ صفائی نہ دے
ہنسو آج اتنا کہ اس شور میں
صدا سسکیوں کی سنائی نہ دے
غلامی کو برکت سمجھنے لگیں
اسیروں کو ایسی رہائی نہ دے
خدا ایسے احساس کا نام ہے
رہے سامنے اور دیکھائی نہ دے
Comment