وہ ہجرتوں کا کرب بھی کچھ انتہا کا تھا
ليکن ہمارا حوصلہ يارو بلا کا تھا
ہاتھ اس ليے جلے کہ بہت تيز تھی ہوا
اور ہم کو بس خيال ديے کی بقا کا تھا
روشن چراغِ ياد بھی کرتا نہ تھا کوئی
قبضہ ہمارے شہر پہ ايسی ہوا کا تھا
وہ بھی شکستہ حال تھا فاقوں کی زد ميں تھا
ميرے ہی جيسا حال میرے آشنا کا تھا
گزرا نہ ميرے سر سے تو سُرخاب بھی کوئی
ليکن میرے مزاج پہ سايا ہما کا تھا
ہم نے پھر اپنے پيٹ کے پتھر چُھپا ليے
جب سامنے سوال ہماری انا کا تھا
ليکن ہمارا حوصلہ يارو بلا کا تھا
ہاتھ اس ليے جلے کہ بہت تيز تھی ہوا
اور ہم کو بس خيال ديے کی بقا کا تھا
روشن چراغِ ياد بھی کرتا نہ تھا کوئی
قبضہ ہمارے شہر پہ ايسی ہوا کا تھا
وہ بھی شکستہ حال تھا فاقوں کی زد ميں تھا
ميرے ہی جيسا حال میرے آشنا کا تھا
گزرا نہ ميرے سر سے تو سُرخاب بھی کوئی
ليکن میرے مزاج پہ سايا ہما کا تھا
ہم نے پھر اپنے پيٹ کے پتھر چُھپا ليے
جب سامنے سوال ہماری انا کا تھا
Comment