کبھی لہریں ترا چہرہ جو بنانے لگ جائیں
میری آنکھیں مُجھے دریا میں بہانے لگ جائیں
کبھی اِک لمحۂ فُرصت جو میسّر آ جائے
میری سوچیں مُجھے سُولی پہ چڑھانے لگ جائیں
انتظار اُس کا نہ اتنا بھی زیادہ کرنا
کیا خبر، برف پِگھلنے میں زمانے لگ جائیں
آنکھ اُٹھا کر بھی نہ دیکھیں تُجھے دن میں ہم لوگ
شب کو کاغذ پہ تیرا چہرہ بنانے لگ جائیں
وہ ہمیں بُھولنا چاہیں تو بُھلا دیں پَل میں
ہم اُنہیں بُھولنا چاہیں تو زمانے لگ جائیں
گھر میں بیٹھوں تو اندھیرے مُجھے نوچیں بیدلؔ
باہر آؤں تو اُجالے مُجھے کھانے لگ جائیں
بیدلؔ حیدری
میری آنکھیں مُجھے دریا میں بہانے لگ جائیں
کبھی اِک لمحۂ فُرصت جو میسّر آ جائے
میری سوچیں مُجھے سُولی پہ چڑھانے لگ جائیں
انتظار اُس کا نہ اتنا بھی زیادہ کرنا
کیا خبر، برف پِگھلنے میں زمانے لگ جائیں
آنکھ اُٹھا کر بھی نہ دیکھیں تُجھے دن میں ہم لوگ
شب کو کاغذ پہ تیرا چہرہ بنانے لگ جائیں
وہ ہمیں بُھولنا چاہیں تو بُھلا دیں پَل میں
ہم اُنہیں بُھولنا چاہیں تو زمانے لگ جائیں
گھر میں بیٹھوں تو اندھیرے مُجھے نوچیں بیدلؔ
باہر آؤں تو اُجالے مُجھے کھانے لگ جائیں
بیدلؔ حیدری
Comment