جو غموں کی دھوپ میں ہم سفر نہیں رہا
منزلوں کی چھاؤں میں معتبر نہیں رہا
حسن کے دیار کی خاک چھانتے بنی
اس گلی کا قدر داں بے ہنر نہیں رہا
شورشوں کی زد پہ ہوں ، تہمتوں کے دام میں
اعتبار خود پہ ہے ، در بہ در نہیں رہا
اختیار سچ کیا ، جھوٹ کو برا کہا
دوستی کی قبر پر عمر بھر نہیں رہا
آپ اپنی ذات سے سازشیں روا نہیں
اس ہنر میں جو پڑا معتبر نہیں رہا
چھوڑ دیجیے کبھی ، مجھ کو میرے حال پر
اب جناب آپ سے در گزر نہیں رہا
دشمنوں کے ساز پر دوستوں کا رقص ہے
اعتبار کیا مجھے آپ پر نہیں رہا
مضطرب ہزار ہوں ، دردِ دل کے ہاتھ سے
اس طرح کا درد تو پیش تر نہیں رہا
جب مزارِ عشق پر اک دِیا بھڑک اُٹھا
ایک دل نہیں بجھا ، شہر بھر نہیں رہا
بھولنا بھلا سہی ، خاورِ خراب کو
چھوڑ کر مجھے کوئی معتبر نہیں رہا
منزلوں کی چھاؤں میں معتبر نہیں رہا
حسن کے دیار کی خاک چھانتے بنی
اس گلی کا قدر داں بے ہنر نہیں رہا
شورشوں کی زد پہ ہوں ، تہمتوں کے دام میں
اعتبار خود پہ ہے ، در بہ در نہیں رہا
اختیار سچ کیا ، جھوٹ کو برا کہا
دوستی کی قبر پر عمر بھر نہیں رہا
آپ اپنی ذات سے سازشیں روا نہیں
اس ہنر میں جو پڑا معتبر نہیں رہا
چھوڑ دیجیے کبھی ، مجھ کو میرے حال پر
اب جناب آپ سے در گزر نہیں رہا
دشمنوں کے ساز پر دوستوں کا رقص ہے
اعتبار کیا مجھے آپ پر نہیں رہا
مضطرب ہزار ہوں ، دردِ دل کے ہاتھ سے
اس طرح کا درد تو پیش تر نہیں رہا
جب مزارِ عشق پر اک دِیا بھڑک اُٹھا
ایک دل نہیں بجھا ، شہر بھر نہیں رہا
بھولنا بھلا سہی ، خاورِ خراب کو
چھوڑ کر مجھے کوئی معتبر نہیں رہا
Comment