Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

جو غموں کی دھوپ میں ہم سفر نہیں رہا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • جو غموں کی دھوپ میں ہم سفر نہیں رہا

    جو غموں کی دھوپ میں ہم سفر نہیں رہا
    منزلوں کی چھاؤں میں معتبر نہیں رہا

    حسن کے دیار کی خاک چھانتے بنی
    اس گلی کا قدر داں بے ہنر نہیں رہا

    شورشوں کی زد پہ ہوں ، تہمتوں کے دام میں
    اعتبار خود پہ ہے ، در بہ در نہیں رہا

    اختیار سچ کیا ، جھوٹ کو برا کہا
    دوستی کی قبر پر عمر بھر نہیں رہا

    آپ اپنی ذات سے سازشیں روا نہیں
    اس ہنر میں جو پڑا معتبر نہیں رہا

    چھوڑ دیجیے کبھی ، مجھ کو میرے حال پر
    اب جناب آپ سے در گزر نہیں رہا

    دشمنوں کے ساز پر دوستوں کا رقص ہے
    اعتبار کیا مجھے آپ پر نہیں رہا

    مضطرب ہزار ہوں ، دردِ دل کے ہاتھ سے
    اس طرح کا درد تو پیش تر نہیں رہا

    جب مزارِ عشق پر اک دِیا بھڑک اُٹھا
    ایک دل نہیں بجھا ، شہر بھر نہیں رہا

    بھولنا بھلا سہی ، خاورِ خراب کو
    چھوڑ کر مجھے کوئی معتبر نہیں رہا
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔


  • #2
    Re: جو غموں کی دھوپ میں ہم سفر نہیں رہا


    آپ اپنی ذات سے سازشیں روا نہیں
    اس ہنر میں جو پڑا معتبر نہیں رہا


    bahut umdaaa ...

    Comment


    • #3
      Re: جو غموں کی دھوپ میں ہم سفر نہیں رہا

      Behtareen Sharing Hay
      Keep Posting...
      :sad Ak Jhoota Lafz Mohabbat Ka ..

      Comment


      • #4
        Re: جو غموں کی دھوپ میں ہم سفر نہیں رہا

        Bohat Khoob

        Comment

        Working...
        X