عشق کوہِ گراں ہے، لگتا ہے
یہ حقیقت گماں ہے، لگتا ہے
وصل لمحوں میں سوچ اُگتی ہے
ہجر بھی درمیاں ہے لگتا ہے
مل گئے ہیں دو چاہنے والے
یہ کوئی داستاں ہے، لگتا ہے
ایسی تازہ نشانیاں ہیں تری
تُو ابھی تک یہاں ہے، لگتا ہے
آگ اندر کہیں یہ سُلگے تو
چار جانب دُھواں ہے، لگتا ہے
تُو جو بھُولی نہیں مجھے اب تک
کوئی مجھ سا وہاں ہے، لگتا ہے
آ گئی ہے گھڑی بچھڑنے کی
ایسا سوچا کہاں ہے ، لگتا ہے
جھلملانے لگی ہیں جو آنکھیں
کچھ تو دل میں نہاں ہے لگتا ہے
سب سے کہتا ہے حال اس دل کا
میرا چہرہ زباں ہے، لگتا ہے
عاطف سعید
یہ حقیقت گماں ہے، لگتا ہے
وصل لمحوں میں سوچ اُگتی ہے
ہجر بھی درمیاں ہے لگتا ہے
مل گئے ہیں دو چاہنے والے
یہ کوئی داستاں ہے، لگتا ہے
ایسی تازہ نشانیاں ہیں تری
تُو ابھی تک یہاں ہے، لگتا ہے
آگ اندر کہیں یہ سُلگے تو
چار جانب دُھواں ہے، لگتا ہے
تُو جو بھُولی نہیں مجھے اب تک
کوئی مجھ سا وہاں ہے، لگتا ہے
آ گئی ہے گھڑی بچھڑنے کی
ایسا سوچا کہاں ہے ، لگتا ہے
جھلملانے لگی ہیں جو آنکھیں
کچھ تو دل میں نہاں ہے لگتا ہے
سب سے کہتا ہے حال اس دل کا
میرا چہرہ زباں ہے، لگتا ہے
عاطف سعید
Comment