غلامی محمدؐ کی جس کو ملی ہے
وہی جانتا ہے کہ کیا بندگی ہے
مرے خانۂ دل میں جو روشنی ہے
یقیناََ یہ فیضانِ حُبِّ نبی ہے
نبی کا تصرف ہے دونوں جہاں پر
یہاں سروری ہے، وہاں سروری ہے
جہاں جا کے جبریل کے پر ہیں لرزاں
وہاں سے بھی آگے مقام نبی ہے
جو حاصل ہو آقا کے در کی گدائی
تو سمجھوں دو عالم کی دولت ملی ہے
تمھیں حوضِ کوثر پہ آقا ملیں گے
اگر عشق میں ذوقِ وارَفْتگی ہے
چھُپا لیجے سرکار دامن میں اپنے
میں عاصی ہوں احساسِ شرمندگی ہے
عمر ہی کو معلوم ہے یہ حقیقت
کہ کیسی نظر اُن پہ ڈالی گئی ہے
یہی وقت ہے مانگ لو جو بھی چاہو
ابھی دیدۂ التجا میں نمی ہے
ولی یہ عنایت ہے عشق نبی کی
مِری شاعری ورنہ کیا شاعری ہے
٭٭٭
Comment