کچھ نہ بس میں اگر ہو تو کیا کیجئے
بس اسے دیکھتے رہا کیجئے
جب کبھی وہ سامنے بیٹھے ہوں
چاند کو چاند مت کہا کیجئے
کچھ نہیں ہاتھ کی لکیروں میں
آپ چہرے کو بھی پڑھا کیجئے
جب زبان ساتھ چھوڑ جائے کبھی
بات آنکھوں سے کر لیا کیجئے
ہجر کی شب ہے اور تنہائی
یاد اسکی کوئی ادا کیجئے
جب کبھی اسکی یاد آجائے
آپ چپکے سے رو لیا کیجئے
آگئے پھر وہ سامنے شاہد
اپنی آنکھوں کو آئینہ کیجئے