ہم اجنبی رہتے تو اچھا تھا
بے وجہ یونہی کبھی ملتے رہتے تو اچھا تھا
نہ تیری طرف اٹهتی نگاہِ آس چهپ چهپ کے
نہ ارماں کوئی سسکتا دل میں گهٹ گهٹ کے
نہ میری آنکھوں کو تیرے خواب جگا رکهتے
نہ تکیہ آنسوؤں سے اپنا یوں سجارکهتے
ترے غم خوار، ترے دلدار نہ رہتے تو اچھا تھا
ہم اجنبی رہتے تو اچھا تھا
نہ امید کوئی دهڑکتی میرے سینے میں
نہ بے سبب درد ہی رہتا میرے جینے میں
نہ ڈهونڈتے نصابوں میں غزل کوئی محبت کی
نہ ملاقاتوں کے لیے گهڑی کوئی فرصت کی
رکهے تهے پہرے دل پہ رکھے رہتے تو اچھا تھا
ہم اجنبی رہتے تو اچھا تھا
بے وجہ یونہی کبھی ملتے رہتے تو اچها تها
بے وجہ یونہی کبھی ملتے رہتے تو اچھا تھا
نہ تیری طرف اٹهتی نگاہِ آس چهپ چهپ کے
نہ ارماں کوئی سسکتا دل میں گهٹ گهٹ کے
نہ میری آنکھوں کو تیرے خواب جگا رکهتے
نہ تکیہ آنسوؤں سے اپنا یوں سجارکهتے
ترے غم خوار، ترے دلدار نہ رہتے تو اچھا تھا
ہم اجنبی رہتے تو اچھا تھا
نہ امید کوئی دهڑکتی میرے سینے میں
نہ بے سبب درد ہی رہتا میرے جینے میں
نہ ڈهونڈتے نصابوں میں غزل کوئی محبت کی
نہ ملاقاتوں کے لیے گهڑی کوئی فرصت کی
رکهے تهے پہرے دل پہ رکھے رہتے تو اچھا تھا
ہم اجنبی رہتے تو اچھا تھا
بے وجہ یونہی کبھی ملتے رہتے تو اچها تها
Comment