میں تم کو چاہا کرتی ہوں
وقت گزرا تو یہ ملال ہوا
ختم ایک زندگی کا سال ہوا
کتنی شدت سے کوئی یاد آیا
آج جینا بڑا محال ہوا
سوچ کی جھیل میں گرا پتھر
بے سبب منتشر خیال ہوا
لوگ دیکھے بہت مگر جاناں
کوئی کہاں تیری مثال ہوا
دن رات میں سوچا کرتی ہوں
ایک خواب سا دیکھا کرتی ہوں
میں جانتی ہوں وہ بس میں نہیں
پھر بھی اسے پوجا کرتی ہوں
ایک گھٹن سی دل میں رہتی ہے
بے وجہ میں رویا کرتی ہوں
اے کاش اسے میں کہہ بھی سکوں
میں اسے چاہا کرتی ہوں
Comment