Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

sirf urdu writing poetry

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • sirf urdu writing poetry




    yeh thread mera life activity kay leye hai


    ہـــم اس پـــر کچھ نہیں لکھیـــں گے


    دل کـــا تـــمہارے جـــو صفـــحہ ہے
    وہ آج بــھی بــلکل ســـادہ ہے
    اس پر بھی تـــو لکھــا تھا ہــم نے
    اک نــــــام کـــبھی
    پــــــــیغام کـــبھی

    اشــــــعار کـــبھی
    ســــــرکار کـــبھی
    وہ صـــفحہ تـــم نے دھو ڈالا
    وہ صـــفحہ بـلکل ســـادہ ہے
    اب کاغــذ کے اس صـفحے کو
    کیـــوں آگے لاکے رکـھتی ہــو
    کیوں نـــام پــیام اشعار لکھیں
    ہــم لوگ تــو جو سرکار لکھیں
    اک بــــــار لکـــھیں



    2..

    درد نہ جانے نی مائے
    اس کے اپنے گیت نی مائے

    گڑیا سے اب دل نا پہلے
    چاند گیا ہے جیت نی مائے

    وقت نے بیت ہی جانا تھا اور
    وقت گیا بیت نی مائے

    کرتا پھرے ہے دل دنیا میں
    من مانی من میت نی مائے

    بچھڑ گئی کوئل باغوں سے
    بچھڑ گیا سنگیت نی مائے

    باقی سارے رشتے جھوٹے
    سچی تیری پریت نی مائے






  • #2
    Re: sirf urdu writing poetry

    میں اس کا پانچواں موسم
    اسے تب یاد آؤں گا
    کہ جب کچھ بھی نہیں ہوگا
    نہ کوئی رنگ کا موسم
    نہ رسم سنگ کا موسم
    رہے گا یاد کا موسم
    دل برباد کا موسم
    اسے تب یاد آؤں گا
    بہت ہی یاد آؤں گا —
    __________________

    Comment


    • #3
      Re: sirf urdu writing poetry

      مجھے اس زندگانی سے کوئی شکوہ نہیں لیکن
      ذرا سی بے سکونی ہے
      نجانے کیوں مرے دل میں
      عجب اک خوف رہتا ہے
      مجھے محسوس ہوتا ہے
      کہ میرے دل کے دروازے پہ
      تیری یاد کی دستک میں وہ شدت نہیں باقی
      بہت سی خاص باتیں ہیں
      جو مجھ کو عام لگتی ہیں
      مرے دل میں انہیں سن کر کوئی طوفاں نہیں اُٹھتا
      تری آنکھیں� ترا چہرہ
      تری آواز کی رم جھم
      سبھی کچھ خواب لگتا ہے
      مجھے محسوس ہوتا ہے
      سنہری تتلیوں جیسے
      وہ سب خوش رنگ سے سپنے
      مرے لفظوں کے پھولوں پر
      بہت دن سے نہیں بیٹھے
      مجھے محسوس ہوتا ہے
      سمے کی تیز لہروں نے
      ہمارے ریت کے کچے گھروندے توڑ ڈالے ہیں
      مجھے اُن تیز لہروں سے
      سنہری تتلیوں جیسے
      سبھی خوش رنگ سپنوں سے
      کوئی شکوہ نہیں لیکن
      ذرا سی بے سکونی ہے
      مجھے محسوس ہوتا ہے
      تمہارے دل کے دروازے پہ میری یاد کی دستک
      مری جاں اب نہیں ہوتی
      مری جاں اب نہیں ہوتا
      کہ میری یاد آئے تو
      تمہاری آنکھ بھر آئے
      دعائیں مانگتے لمحے
      مجھے تم بھول جاتی ہو
      مگر پھر مجھے تم سے
      کوئی شکوہ نہیں لیکن
      عجب سی بے سکونی ہے
      عجب اک خوف ہے دل میں
      میں تم کو بھول جاؤں
      __________________

      Comment


      • #4
        Re: sirf urdu writing poetry


        جب تیرا انتظار رہتا ہے
        دل بہت بے قرار رہتا ہے

        روح کو بے بسی سی رہتی ہے
        درد با اختیار رہتا ہے

        دل ہے بے چینیوں کی مٹھی میں
        ذہن پر تو سوار رہتا ہے

        اک تیرا دھیان آریوں کی طرح
        روح کے آر پار رہتا ہے

        وہم ہے یہ مجھے کہ تیری طرف
        اک میرا غمگسار رہتا ہے

        شب بہت بے قرار رہتا ہے
        دن بہت سوگوار رہتا ہے

        Comment


        • #5
          Re: sirf urdu writing poetry

          تیری کوشش تیری تدبیر ہونا چاہتی ہوں
          میں تیرے ہاتھ کی تحریر ہونا چاہتی ہوں

          تو میرے پاس آئے اور پلٹ کے نہ جائے
          میں تیرے پاؤں کی زنجیر ہونا چاہتی ہوں

          مجھے حجت نہیں اب دوسروں کے مشوروں کی
          میں خود بھی شبِ تقدیر ہونا چاہتی ہوں

          ازل سے خواب بن کر میری آنکھوں میں رہا ہے تو
          میں اب شرمندہءِ تعبیر ہونا چاہتی ہوں

          میں اس لیے مسمار خود کو کر رہی ہوں کہ
          میں تیرے ہاتھ سے تعمیر ہونا چاہتی ہوں
          __________________

          Comment


          • #6
            Re: sirf urdu writing poetry

            ہجر میں خون رلاتے ہو کہاں ہوتے ہو ؟
            لوٹ کر کیوں نہیں آتے ہو کہاں ہوتے ہو ؟

            جب بھی ملتا ہے کوءی شخص بہاروں جیسا
            مجھ کو تم کیسے بھلاتے ہو کہاں ہوتے ہو ؟

            یاد آتی ہیں اکیلے میں تمھاری نیندیں
            کس طرح خود کو سلاتے ہو کہاں ہوتے ہو ؟

            مجھ سے بچھڑے ہو تو محبوب نظر ہو کس کے ؟
            آج کل کس کو مناتے ہو کہاں ہوتے ہو ؟

            شب کی تنہائی میں اکثر یہ خیال آتا ہے
            اپنے دکھ کس کو سناتے ہو کہاں ہوتے ہو ؟

            تم تو خوشیوں کی رفاقت کے لیے بچھڑے تھے
            اب اگر اشک بہاتے ہو کہاں ہوتے ہو ؟

            شہر کے لوگ بھی واثق یہی کرتے ہیں سوال
            اب بہت کم نظر آتے ہو کہاں ہوتے ہو ؟
            __________________

            Comment


            • #7
              Re: sirf urdu writing poetry


              مجھے اکثر ستاروں سے یہی آواز آتی ہے
              کسی کے ہجر میں نیندیں گنوا کر کچھ نہیں ملتا
              جگر ہو جائیگا چھلنی یہ آنکھیں خون روئیں گی
              وصی بے فیض لوگوں سے نبھا کر کچھ نہیں ملتا
              __________________

              Comment


              • #8
                Re: sirf urdu writing poetry


                ہـــم اس پـــر کچھ نہیں لکھیـــں گے

                دل کـــا تـــمہارے جـــو صفـــحہ ہے
                وہ آج بــھی بــلکل ســـادہ ہے
                اس پر بھی تـــو لکھــا تھا ہــم نے
                اک نــــــام کـــبھی
                پــــــــیغام کـــبھی

                اشــــــعار کـــبھی
                ســــــرکار کـــبھی
                وہ صـــفحہ تـــم نے دھو ڈالا
                وہ صـــفحہ بـلکل ســـادہ ہے
                اب کاغــذ کے اس صـفحے کو
                کیـــوں آگے لاکے رکـھتی ہــو
                کیوں نـــام پــیام اشعار لکھیں
                ہــم لوگ تــو جو سرکار لکھیں
                اک بــــــار لکـــھیں

                Comment


                • #9
                  Re: sirf urdu writing poetry

                  بڑے دن سے گھٹا چھائی نہیں ہے
                  کسی کی زلف لہرائی نہیں ہے

                  نجانے ڈوبتا کیوں جا رہا ہوں
                  نگاہوں میں تو گہرائی نہیں ہے

                  بجز تیرے زمانے میں ہماری
                  کسی سے بھی شناسائی نہیں ہے

                  علی شاذف زمانے سے الگ ہے
                  وگرنہ کون ہرجائی نہیں ہے

                  Comment


                  • #10
                    Re: sirf urdu writing poetry

                    ’’تنہا نہ ہو سکے گی تطہیرِ ذات مجھ سے ‘‘

                    جوڑے نہ جا سکیں گر تارِ حیات مجھ سے


                    شاید چھپا رہے ہیں دنیا سے میری الفت

                    منہ غیر کی طرف ہے کرتے ہیں بات مجھ سے


                    چھوڑا جو تو نے مجھ کو، میں نے جہان چھوڑا

                    تیرے بغیر کیسے کٹتی حیات مجھ سے


                    پلکوں سے چن رہا ہوں کانٹے غمِ جہاں کے

                    کیا اور چاہتی ہے راہِ حیات مجھ سے


                    خود علم و آگہی سے رکھا ہے دور مجھ کو

                    اور پوچھتے ہیں آ کر رازِ حیات مجھ سے


                    بیگانہ لگ رہا تھا جو اپنے آپ سے بھی

                    اس شخص نے کہا ہے رازِ حیات مجھ سے


                    کیا جور کیا ستم ہے تلقینِ صبر مجھ کو

                    لیتے ہیں آپ بدلا وہ ہاتھوں ہاتھ مجھ سے


                    یکسانیت سے خوش ہے مجھ کو فنا کی منزل

                    لائی نہ جا سکے گی تابِ ثبات مجھ سے


                    اس آس پر ازل سے بازی لگا رہا ہوں

                    یہ زندگی کبھی تو کھائے گی مات مجھ سے


                    تعبیر پر توجہ یکسر نہیں ہے اس کی

                    کرتی ہے روز لیکن خوابوں کی بات مجھ سے


                    کچھ تو بتاتے جاؤ، کیا اس کو میں بتاؤں

                    آخر تمھاری بابت پوچھے گی رات مجھ سے


                    میں اس کے بھی تو ہر دم تھا شاد رہتا

                    غم نے چھڑا لیے ہیں آخر کو ہاتھ مجھ سے


                    کب تک فصیح اپنے ہاتھوں سے مات کھاؤں

                    کب تک مجھے ملے گی آخر نجات مجھ سے
                    __________________

                    Comment


                    • #11
                      Re: sirf urdu writing poetry


                      درد نہ جانے نی مائے
                      اس کے اپنے گیت نی مائے

                      گڑیا سے اب دل نا پہلے
                      چاند گیا ہے جیت نی مائے

                      وقت نے بیت ہی جانا تھا اور
                      وقت گیا بیت نی مائے

                      کرتا پھرے ہے دل دنیا میں
                      من مانی من میت نی مائے

                      بچھڑ گئی کوئل باغوں سے
                      بچھڑ گیا سنگیت نی مائے

                      باقی سارے رشتے جھوٹے
                      سچی تیری پریت نی مائے

                      Comment


                      • #12
                        Re: sirf urdu writing poetry

                        مجھ پر ستم ظریف زمانے کے ساتھ ساتھ
                        مسکرا رہا تھا حشر اٹھانے کے ساتھ ساتھ

                        میں مٹ رہا تھا ان کو مٹانے کے ساتھ ساتھ
                        رکتے تھے ہاتھ تیر چلانے کے ساتھ ساتھ

                        دشمن اگرچہ تھے وہ مگر تھے تو آدمی
                        دل رو رہا تھا ٹھیک نشانے کے ساتھ ساتھ

                        تھے عشق میں عجیب سے رخنے پڑے ہوئے
                        خود روٹھتا تھا مجھ کو منانے کے ساتھ ساتھ

                        ایسا لگا کہ غم کے سوا کچھ نہیں یہاں
                        عالم سسک رہا تھا دیوانے کے ساتھ ساتھ

                        اس شہر میں عجیب تماشہ ہے زندگی
                        ہنستے ہیں لوگ نیر بہانے کے ساتھ ساتھ

                        Comment


                        • #13
                          Re: sirf urdu writing poetry

                          میرے چارہ گر، میرے چارہ گر
                          میرے درد کی تجھے کیا خبر
                          تو میرے سفر کا شریک ہے ، نہیں ہمسفر
                          تیرے ہاتھ سے میرے ہاتھ تک
                          وہ جو ہاتھ بھر کا تھا فاصلہ
                          کئی موسموں میں بدل گیا
                          اسے ناپتے ، اسے کاٹتے میرا سارا وقت نکل گیا
                          نہیں جس پہ کوئی نشان پا
                          میرے سامنے ہے وو راہ گزر
                          میرے چارہ گر، میرے چارہ گر
                          میرے درد کی تجھے کیا خبر
                          تو میرے سفر کا شریک ہے ، نہیں ہمسفر
                          یہ جو ریگ دشت فراق ہے
                          میرے راستوں میں بچھی ہوئی
                          کسی موڑ پہ رکے کہیں
                          یہ جو رات ہے میرے چار سو
                          مگر اس کی کوئی سحر نہیں
                          نہ چھاؤں ہے ، نہ ثمر کوئی
                          میں نے چھان دیکھا شجر شجر
                          میرے چارہ گر، میرے چارہ گر
                          میرے درد کی تجھے کیا خبر
                          تو میرے سفر کا شریک ہے ، نہیں ہمسفر

                          Comment


                          • #14
                            Re: sirf urdu writing poetry

                            ا
                            یہ جانتے تھے کہ ملنا اداس کر دے گا
                            کسے خبر تھی کہ اتنا اداس کر دے گا

                            یہ جان کر بھی ہے کتنا ترا خیال عزیز
                            ترے خیال کا رہنا اداس کر دے گا

                            میں کچھ نہیں ہوں تو ہونے کی کوششوں میں ہوں
                            اگرچہ بعد میں ہونا اداس کر دے گا

                            وہ میرے گرد لگائے گا ڈھیر خوشیوں کا
                            اور اس طرح مجھے دگنا اداس کر دے گا

                            تما م دن میں پریشانیوں میں پھرتا رہا
                            کہ چاند شام کو کتنا ا داس کر دے گا

                            Comment


                            • #15
                              Re: sirf urdu writing poetry

                              وہ دَمکتی ہوئی لَو کہانی ہوئی، وہ چمکدار شعلہ، فسانہ ہُوا
                              وہ جو اُلجھا تھا وحشی ہَوا سے کبھی، اُس دِیے کو بُجھے تو زمانہ ہُوا

                              ایک خُوشبو سی پھیلی ہے چاروں طرف اُسکے امکان کی اُسکے اعلان کی
                              رابطہ پھر بھی اُس حُسنِ بے نام سے، جس کا جتنا ہوا، غائبانہ ہُوا

                              باغ میں پُھول اُس روز جو بھی کِھلا اُسکے بالوں میں سجنے کو بے چین تھا
                              جو ستارہ بھی اُس رات روشن ہُوا، اُسکی آنکھوں کی جانب روانہ ہُوا

                              کہکشاں سے پَرے، آسماں سے پَرے، رہگزارِ زمان و مکاں سے پرے
                              مجھ کو ہر حال میں ڈھونڈنا تھا اُسے، یہ زمین کا سفر تو بہانہ ہُوا

                              اب تو اُسکے دِنوں میں بہت دُور تک، آسماں ہیں نئے اور نئی دُھوپ ہے
                              اب کہاں یاد ہو گی اُسے رات وہ جس کو گزرے ہوئے اِک زمانہ ہُوا

                              موسمِ وصل میں خُوب ساماں ہوئے، ہم جو فصلِ بہاراں کے مہماں ہوئے
                              گھاس قالین کی طرح بِچھتی گئی، سر پہ ابرِ رواں، شامیانہ ہُوا

                              اب تو امجدؔ جُدائی کے اُس موڑ تک درد کی دُھند ہے اور کچھ بھی نہیں
                              جانِ من! اب وہ دن لَوٹنے کے نہیں، چھوڑئیے اب وہ قصّہ پرانا ہُوا
                              __________________

                              Comment

                              Working...
                              X