Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

sirf حمد

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • sirf حمد



    yeh thread mera life activity kay leye hai




    حمد


    کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
    دکھائی بھی جو نہ دے ، نظر بھی جو آ رہا ہے وہی خدا ہے

    تلاش اُس کو نہ کر بتوں میں ، وہ ہے بدلتی ہوئی رُتوں میں
    جو دن کو رات اور رات کو دن بنا رہا ہے ، وہی خدا ہے




    وہی ہے مشرق وہی ہے مغرب ، سفر کریں سب اُسی کی جانب
    ہر آئینے میں جو عکس اپنا دکھا رہا ہے ، وہی خدا ہے

    کسی کو سوچوں نے کب سراہا ، وہی ہوا جو خدا نے چاہا
    جو اختیارِ بشر پہ پہرے بٹھا رہا ہے ، وہی خدا ہے

    نظر بھی رکھے ،سماعتیں بھی ، وہ جان لیتا ہے نیتیں بھی
    جو خانۂ لاشعور میں جگمگا رہا ہے ، وہی خدا ہے

    کسی کو تاجِ وقار بخشے ، کسی کو ذلت کے غار بخشے
    جو سب کے ماتھے پہ مہرِ قدرت لگا رہا ہے ، وہی خدا ہے

    سفید اُس کا سیاہ اُس کا ، نفس نفس ہے گواہ اُس کا
    جو شعلۂ جاں جلا رہا ہے ، بُجھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
    ٭٭٭



  • #2
    Re: sirf حمد

    حمد


    وہ جوہر، جو رگِ جاں میں توانائی کا مظہر ہے
    وہ نکہت، جس سے میری روح کی وادی معطر ہے





    وہ حدت، جو زمین و آسماں میں رنگ بھرتی ہے
    وہ ٹھنڈک، جو ردائے برف کو آسودہ کرتی ہے

    وہ آوازیں کہ جن سے ہیں رموزِ زندگی افشا
    وہ خاموشی، جو کرتی ہے دلوں کے سب دریچے وا

    ضیائے فقر جس سے ہے قناعت کی جبیں روشن
    وہ حرفِ شکر جس سے جگمگائے صبر کا دامن

    وہ اندازِ خودی جو تشنہ ہونٹوں پر ہے خیمہ زن
    وہ رزمِ زندگی جس سے منور جاں کا پیراہن

    وہ پائے عاجزی جس پر نگوں افلاک کی رفعت
    وہ دردِ دل عطا کی جس نے مشتِ خاک کو ندرت

    گماں جس نے دیا انسان کو ادراک جینے کا
    یقین، جو نور کہلاتا ہے دل کے آبگینے کا

    گلوں کی انجمن میں رات بھر شبنم کی سرگوشی
    نسیمِ صبح کی آغوش میں نرگس کی مدہوشی

    یہ سب کیا ہے ، سراسر حمد کی نغمہ سرائی
    ترے انور کی باتیں تری جلوہ نمائی ہے
    ٭٭٭

    Comment


    • #3
      Re: sirf حمد

      bhot khoob





      Comment


      • #4
        Re: sirf حمد

        Originally posted by Baniaz Khan View Post
        bhot khoob
        bohat khush rahye

        Comment


        • #5
          Re: sirf حمد

          احساس کو حسیں بنایا


          خیال کو جب حسیں بنایا میرے خدا نے
          اندھیری شب میں دیا جلایا میرے خدا نے
          یہ فاصلے سانپ بن کے جیون کو گھیر لیتے
          یہ دشت جنگل پہاڑ تن من کو گھیر لیتے
          مگر ہمیں راستہ دکھایا میرے خدا نے
          ہمارے آنکھوں میں آنسوؤں کے دیے جلائے
          چراغ سے پہلے جگنوؤں کے دیے جلائے
          دلوں میں چاہت شجر اُگایا میرے خدا نے
          خلاؤں میں قہمقوں سے چمکی فضا بکھیری
          زمین پر خوشبوؤں میں ڈوبی ہوا بکھیری
          جہان کو پھول سا کھلایا میرے خدا نے

          Comment


          • #6
            Re: sirf حمد

            ردائے ظلمتِ شب پل میں پھاڑ کر تو نے
            نکالی گردشِ ایام کی سحر تو نے





            میرا عقیدہ ہے، ایسا ہے قادرِ مطلق
            جو سنگ ریزے تھے ان کو کیا گہر تو نے

            جو مضطرب رکھے اس کو جگر کے ٹکڑے پر
            دیا ہے ماں کو وہی عشقِ معتبر تو نے

            رسولِ صادق و مصدوق و امّی کے ذریعے
            بدل دی خیرِ مکمل سے فکرِ شر تو نے

            اٹھائی جس پہ، اسے معرفت ملی تیری
            عطا کی بندۂ مومن کو وہ نظر تو نے

            مرے کریم! ترا شکر اس عنایت پر
            دیا ہے مجھ کر ضرورت کا مال و زر تو نے

            ہے اعتراف کہ ساحل ہے مطمئن اس میں
            دیا ہے اس کو وراثت میں ایسا گھر تو نے

            Comment


            • #7
              Re: sirf حمد

              حمد


              وہ جوہر، جو رگِ جاں میں توانائی کا مظہر ہے
              وہ نکہت، جس سے میری روح کی وادی معطر ہے

              وہ حدت، جو زمین و آسماں میں رنگ بھرتی ہے
              وہ ٹھنڈک، جو ردائے برف کو آسودہ کرتی ہے

              وہ آوازیں کہ جن سے ہیں رموزِ زندگی افشا
              وہ خاموشی، جو کرتی ہے دلوں کے سب دریچے وا

              ضیائے فقر جس سے ہے قناعت کی جبیں روشن
              وہ حرفِ شکر جس سے جگمگائے صبر کا دامن

              وہ اندازِ خودی جو تشنہ ہونٹوں پر ہے خیمہ زن
              وہ رزمِ زندگی جس سے منور جاں کا پیراہن





              وہ پائے عاجزی جس پر نگوں افلاک کی رفعت
              وہ دردِ دل عطا کی جس نے مشتِ خاک کو ندرت

              گماں جس نے دیا انسان کو ادراک جینے کا
              یقین، جو نور کہلاتا ہے دل کے آبگینے کا

              گلوں کی انجمن میں رات بھر شبنم کی سرگوشی
              نسیمِ صبح کی آغوش میں نرگس کی مدہوشی

              یہ سب کیا ہے ، سراسر حمد کی نغمہ سرائی
              ترے انور کی باتیں تری جلوہ نمائی ہے

              Comment


              • #8
                Re: sirf حمد


                سو بار اگر توبہ،ٹوٹی بھی تو حیرت کیا۔۔!۔
                بخشش کی روایت میں توبہ تو، بہانہ ہے۔۔!۔

                Comment


                • #9
                  Re: sirf حمد

                  آؤ ، ہم سبھی مل کے
                  رات دن کہیں دل سے
                  حمد اور ثنا اس کی
                  لا اِلٰہَ اِلاَّ اﷲ





                  لائقِ عبادت وہ
                  قابلِ اطاعت وہ
                  ہر جگہ عطا اس کی
                  لا اِلٰہَ اِلاَّ اﷲ

                  شمس اور قمر اس کے
                  سارے بحر و بر اس کے
                  طیر اور فضا اس کی
                  لا اِلٰہَ اِلاَّ اﷲ

                  سَرسَری جو اللہ سے
                  مانگ لے کوئی بھی شے
                  سنتا ہے خدا اس کی
                  لا اِلٰہَ اِلاَّ اﷲ

                  Comment


                  • #10
                    Re: sirf حمد

                    حمد باری تعالیٰ





                    پیار بھرا دل پاک نظر دے یا اللہ
                    آدمی کو تو انساں کر دے یا اللہ

                    مفلس کی جھولی بھر جائے رحمت سے
                    ہر آنسو کو موتی کر دے یا اللہ

                    تیرے کرم سے جو چاہوں وہ پاؤں میں
                    میری دعا میں اتنا اثر دے یا اللہ

                    جس پر ہو انعام کی بارش روز و شب
                    بندے کو تو ایسی ڈگر دے یا اللہ

                    راحت کے سامان میسر ہوں ہم کو
                    درد کو پارہ پارہ کر دے یا اللہ

                    اطیب کے سر پر رکھ ممتا کی چھایا
                    جو بے گھر ہیں اُن کو گھر دے یا اللہ

                    Comment


                    • #11
                      Re: sirf حمد

                      تم سچے برحق سائیں

                      تم سچے برحق سائیں
                      سر سے لیکر پیروں تک
                      دنیا شک ہی شک سائیں
                      تم سچے برحق سائیں

                      اک بہتی ریت کی دہشت ہے
                      اور ریزہ ریزہ خواب مرے
                      بس ایک مسلسل حیرت ہے
                      کیا ساحل ، کیا گرداب مرے
                      اس بہتی ریت کے دریا پار
                      کیا جانے ہیں کیا کیا اسرار
                      تم آقا چاروں طرفوں کے
                      اور مرے چار طرف دیوار
                      اس دھرتی سے افلاک تلک
                      تم داتا، تم ہو پالن ہار
                      میں گلیوں کا ککھ سائیں
                      تم سچے برحق سائیں
                      سر سے لیکر پیروں تک
                      دنیا شک ہی شک سائیں

                      کچھ بھید ازل سے پہلے کا
                      کچھ راز ابد کی آنکھوں کے
                      کچھ حصہ ہجر سراپے کا
                      کچھ بھیگے موسم خوابوں کے
                      کوئی چارہ مری پستی کا
                      کوئی دارُو آنکھ ترستی کا
                      بس ایک نظر سے جُڑ جائے
                      آئینہ مری ہستی کا
                      ازلوں سے راہیں تکتا ہے
                      اک موسم دل کی بستی کا
                      اس کی اور بھی تَک سائیں
                      تم سچے برحق سائیں
                      سر سے لیکر پیروں تک
                      دنیا شک ہی شک سائیں
                      تم سچے برحق سائیں

                      میں ایک بھکاری لفظوں کا
                      یہ کاغذ ہیں کشکول مرے
                      ہیں ملبہ زخمی خوابوں کا
                      یہ رستہ بھٹکے بول مرے
                      یہ ارض و سما کی پہنائی
                      یہ مری ادھوری بینائی
                      کیا دیکھوں ، کیسے دیکھ سکوں
                      یہ ہجر کی جلوہ آرائی
                      یہ رستہ کالے کوسوں کا
                      اور اک مسلسل تنہائی
                      مانگوں اک جھلک سائیں
                      تم سچے برحق سائیں
                      سر سے لیکر پیروں تک
                      دنیا شک ہی شک سائیں
                      تم سچے برحق سائیں

                      امجد اسلام امجد

                      Comment


                      • #12
                        Re: sirf حمد


                        واحد ہے، بے نیاز و بے اولاد و آل ہے
                        تو ربِ کائنات ہے اور ذوالجلال ہے

                        ہر شے میں اس جہاں کی جو حسنِ و جمال ہے
                        تیری ہی صنعتوں کا یہ روشن کمال ہے

                        احسن ہے کون تیرے سوا خالقین میں
                        کاریگری میں تیری بڑا اعتدال ہے

                        سیارے سارے رہتے ہیں اپنی حدود میں
                        شمسی و قمری نظم ترا بے مثال ہے





                        اک دوسرے کو لے نہیں سکتے گرفت میں
                        سیّارگان میں کہاں اتنی مجال ہے

                        قائم ہے تیرے حکم سے ہی ان کی گردشیں
                        ورنہ یہ کام اصل میں امرِ محال ہے

                        یہ التجا ہے حسبِ ضرورت ہی دے اسے
                        ساحل کا تیرے آگے جو دستِ سوال ہے

                        ڈاکٹر محمد شرف الدین ساحل

                        Comment


                        • #13
                          Re: sirf حمد

                          ربِّ کائنات





                          ربِّ کائنات

                          وہ ابتدا، وہ انتہا
                          وہی عیاں، وہی نہاں
                          وہ قادر و حکیم ہے
                          رحیم ہے، کریم ہے
                          سمیع اور بصیر ہے
                          علیم ہے، خبیر ہے
                          وہ نورِ ارض و آسماں، وہ ربِّ کائنات ہے
                          عیوب سے منزّہ اور مصفّا اس کی ذات ہے
                          مقیم ہے وہ عرش پر، بجا یہ بات ہے ، مگر
                          رگِ گلو سے ہر بشر کی وہ بہت قریب ہے
                          ہمارے دل کے سارے راز تک سے ہے وہ باخبر
                          اسی نے پیدا کیں زمین و آسماں کی نعمتیں
                          ہے اس کے دسترس میں سب کی موت اور زندگی
                          ہر ایک بیج کو دیا اسی نے قوتِ نمو
                          اتارتا ہے پانی ہم پہ آسمان سے وہی
                          زمین و آسماں سے ہم کو رزق کرتا ہے عطا
                          وہی نظامِ کائنات کا ہے تنہا منتظم
                          زمیں، فلک، شجر، حجر، نجوم و مہر و کہکشاں
                          یہ ماہتابِ تیز رو، صبا، گھٹا، چمن، خزاں
                          یہ صبح و شام کا طلوع اپنے وقتِ خاص پر
                          یہ بحرِ بیکراں، یہ کوہسار و جوئے مضطرب
                          سب اس کے زیر حکم ہیں
                          وہی ہے سب کا حکمراں
                          تمام حمد اور ستائشوں کا مستحق ہے وہ
                          اسی کی بندگی کرو، اسی سے التجا کرو
                          اسی کے سامنے سرِ نیاز کو جھکاؤ تم
                          شریک مت بناؤ اس کی ذات میں کسی کو تم
                          یہ انبیا، یہ اولیا، یہ صوفیان با صفا
                          یہ دیوتا، رشی منی،
                          سب اس کے بندہ و غلام ہیں یہ خود خدا نہیں
                          مت ان کے سامنے جھکو
                          عظیم سے عظیم تر یہ عہد نو کے فتنہ گر
                          یہ حکمراں، یہ زر پرست
                          سب اس کے آگے ہیچ ہیں
                          نہ ان سے التجا کرو
                          اسی کی بندگی کرو جو ربِ کائنات ہے
                          اسی سے التجا کرو، وہی ہے سب کا بادشاہ

                          Comment


                          • #14
                            Re: sirf حمد

                            واحد ہے، بے نیاز و بے اولاد و آل ہے
                            تو ربِ کائنات ہے اور ذوالجلال ہے

                            ہر شے میں اس جہاں کی جو حسنِ و جمال ہے
                            تیری ہی صنعتوں کا یہ روشن کمال ہے

                            احسن ہے کون تیرے سوا خالقین میں
                            کاریگری میں تیری بڑا اعتدال ہے

                            سیارے سارے رہتے ہیں اپنی حدود میں
                            شمسی و قمری نظم ترا بے مثال ہے

                            اک دوسرے کو لے نہیں سکتے گرفت میں
                            سیّارگان میں کہاں اتنی مجال ہے

                            قائم ہے تیرے حکم سے ہی ان کی گردشیں
                            ورنہ یہ کام اصل میں امرِ محال ہے





                            یہ التجا ہے حسبِ ضرورت ہی دے اسے
                            ساحل کا تیرے آگے جو دستِ سوال ہے

                            ڈاکٹر محمد شرف الدین ساحل

                            Comment


                            • #15
                              Re: sirf حمد

                              حمد


                              وہ جوہر، جو رگِ جاں میں توانائی کا مظہر ہے
                              وہ نکہت، جس سے میری روح کی وادی معطر ہے

                              وہ حدت، جو زمین و آسماں میں رنگ بھرتی ہے
                              وہ ٹھنڈک، جو ردائے برف کو آسودہ کرتی ہے





                              وہ آوازیں کہ جن سے ہیں رموزِ زندگی افشا
                              وہ خاموشی، جو کرتی ہے دلوں کے سب دریچے وا

                              ضیائے فقر جس سے ہے قناعت کی جبیں روشن
                              وہ حرفِ شکر جس سے جگمگائے صبر کا دامن

                              وہ اندازِ خودی جو تشنہ ہونٹوں پر ہے خیمہ زن
                              وہ رزمِ زندگی جس سے منور جاں کا پیراہن

                              وہ پائے عاجزی جس پر نگوں افلاک کی رفعت
                              وہ دردِ دل عطا کی جس نے مشتِ خاک کو ندرت

                              گماں جس نے دیا انسان کو ادراک جینے کا
                              یقین، جو نور کہلاتا ہے دل کے آبگینے کا

                              گلوں کی انجمن میں رات بھر شبنم کی سرگوشی
                              نسیمِ صبح کی آغوش میں نرگس کی مدہوشی

                              یہ سب کیا ہے ، سراسر حمد کی نغمہ سرائی
                              ترے انور کی باتیں تری جلوہ نمائی ہے
                              ٭٭٭

                              Comment

                              Working...
                              X