Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

اسائش امروز

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • اسائش امروز

    اسائش امروز


    اس سے پہلے کہ گزر جا ئیں یہ لمحات نشاط
    اس سے پہلے کہ یہ کلیاں بھی فسردہ ہو جائیں
    اس سے پلے کہ بدل جائے مزاج احساس
    اس سے پہلے کہ یہ حالات مردہ ہو جائیں


    اس سے پہلے کہ بدل جائے نظر کا انداز
    اس سے پہلے کے نظاروں کو نظر لگ جائے
    اس سے پہلے کہ لباس شب ِ خاموش ہو چاک
    اس ست پہلے کے ستاروں کو نظر لگ جائے


    جذبہ شوق کو اظہار پہ آمادہ کرو
    لبِ خاموش کو گفتار پہ آمادہ کر و


    اور اگر تم کو محبت ہی نہیں مجھ سے
    تو مرے بت کدہ وہم کو ویراں کر دو
    غلط انداز اداوں کو ابھی سمجھا لو
    غلط اندیش وفائوں کو پشیماں کر دو



    حسن کا عشق نگبہاں۔۔گر اے جان جہاں
    وقت سے شیوہ لمحات سے دل ہے لرزاں
    کون جانے کہ سر شام جلیں کیسے چراغ
    کس کو معلوم دم صبح جوانی ہو کہاں



    چاند یہ رات کے سینے کا دمکتا ہوا داغ
    چاند یہ کتنے ہی مایوس اندھیروں کا چراغ



    اس سے اہرام کی تہذیب کو مرتے دیکھا
    بے نیازانہ زمانے کو گزرتے دیکھا
    سرد مہری بھی زمانے کی ہے اس کو معلوم
    اس نے تاریخ کے ہر زخمکو بھرتے دیکھا


    اس نے بابل کے طرب خیز چمن زاروں میں
    رنگِ تاریخ نکھرتے ہوئے دیکھا ہوگا
    یہ اجنتا او ایلورا کے سیہ خانوں میں
    اُن کی شب ہائے درخشاں میں بھی چمکا ہوگا



    وقت گزرا ہے، گزرتا ہے، گزر جائے گا
    ساز امروز کا ہر تار بکھر جائے گا



    اے متاع دل وجاں رات گزر جائے گی
    وقت اک بات ہے اور بات گزر جائے گی
    حسن اور عشق کے پابند نہیں یہ لمحات
    فرصت شوق و عنایات گزر جائے گی




    ساز ہستی ہمہ تن سوز ہے اور کچھ بھی نہیں
    ہر سحر شام غم اندوز ہے اور کچھ بھی نہیں
    صنعت و فلسفہ و فن و تخیل کا مآل
    شاید آسائیش امروز ہے اور کچھ بھی نہیں





    :(

  • #2
    Re: اسائش امروز

    Dr sahib kamal karte ho.... aate hi chaa jate ho,,,,
    khoobsurat sharing hi jinab....shaad rahen

    Comment


    • #3
      Re: اسائش امروز

      bht aalaa

      Comment

      Working...
      X