Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

اُس کی کالی آنکھوں میں ہیں، یہ انتر منتر سب کے سب

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • اُس کی کالی آنکھوں میں ہیں، یہ انتر منتر سب کے سب


    اُس کی کالی آنکھوں میں ہیں، یہ انتر منتر سب کے سب
    چاقو واقو، چُھریاں وُریاں، خنجر ونجر سب کے سب

    جس دن سے تُم رُوٹھے مُجھ سے، یہ بھی رُوٹھے رُوٹھے ہیں
    چادر وادر، تکیہ شکیہ، بستر وستر سب کے سب

    مُجھ سے بچھڑ کے وہ بھی کہاں اب یارو پہلے جیسی ہے
    پھیکے پڑ گئے کپڑے وپڑے، زیور شیور سب کے سب

    آخر میں کس دن ڈوبوں گا، فکریں کرتے رہتے ہیں
    دریا وریا، کشتی وشتی، لنگر ونگر سب کے سب

    دُکھ کے چمن کے واسی ہیں یہ، درد شہر کے بانی سب
    محسن وحسن، غالب شالب، ساغر واغر سب کے سب

  • #2
    Re: اُس کی کالی آنکھوں میں ہیں، یہ انتر منتر سب کے سب

    اچھا انتخاب ہے

    پہلے مصرعہ غالباََ یہ ہے کہ

    اس کی کھتئی آنکھوں میں

    اور ہر دوسرے مصرعے بھی
    سب کے سب بھی نہیں ہے
    صرف سب ہے





    Comment


    • #3
      Re: اُس کی کالی آنکھوں میں ہیں، یہ انتر منتر سب کے سب

      بہت دلجسپ کلام شئیر کیا ہے
      کاش یہ بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ اچھوتا تحریر کس کی ہے؟
      اس عمدہ فراہمی کا بہت بہت شکریہ۔
      :star1:

      Comment


      • #4
        Re: اُس کی کالی آنکھوں میں ہیں، یہ انتر منتر سب کے سب

        Originally posted by S.Athar View Post
        بہت دلجسپ کلام شئیر کیا ہے
        کاش یہ بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ اچھوتا تحریر کس کی ہے؟
        اس عمدہ فراہمی کا بہت بہت شکریہ۔
        راحت اندوہی





        Comment

        Working...
        X