تم بھی خفا ہو لو گ بھی برہم ہیں دوستو
اَب ہو چلا یقیں کہ بُرے ہم ہیں دوستو
کِس کو ہمارے حال سے نسبت ہے، کیا کہیں
آنکھیں تو دشمنوں کی بھی پُرنم ہیں دوستو
اپنے سِوا ہمارے نہ ہونے کا غم کسے
اپنی تلاش میں تو ہمی ہم ہیں دوستو
کچھ آج شام ہی سے ہے دل بھی بجھا بجھا
کچھ شہر کے چراغ بھی مدہم ہیں دوستو
اِس شہرِ آرزو سے بھی باہر نکل چلو
اَ ب دل کی رونقیں بھی کوئی دم ہیں دوستو
اَب ہو چلا یقیں کہ بُرے ہم ہیں دوستو
کِس کو ہمارے حال سے نسبت ہے، کیا کہیں
آنکھیں تو دشمنوں کی بھی پُرنم ہیں دوستو
اپنے سِوا ہمارے نہ ہونے کا غم کسے
اپنی تلاش میں تو ہمی ہم ہیں دوستو
کچھ آج شام ہی سے ہے دل بھی بجھا بجھا
کچھ شہر کے چراغ بھی مدہم ہیں دوستو
اِس شہرِ آرزو سے بھی باہر نکل چلو
اَ ب دل کی رونقیں بھی کوئی دم ہیں دوستو
Comment