جو بیت رہے الم ہیں کن کے وہ نام لکھوں
کن لفظوں میں اتنے دکھ کی بات سمیٹو ں
اپنوں کے میں زخم دکھائوں ، یا غیروں کی تھی یہ چال لکھوں
غم کوکیا میں غم نہ لکھوں، درد کو میں نہ درد لکھوں
لہو میں ڈوبے قلم سے کیسے ، خوشیوں کی سوغات لکھوں
بھڑکتے شعلوں کو کیا میں روشن چراغ لکھوں
بوڑھے باپ کے کاندھوں پر ہیں جو لاشے
کیسے ان کو میں بارات لکھوں
کیسے لکھوں میں سکھ چین کی باتیں
کیسے چڑیوں کی چہکار لکھوں
زرد پتوں سے بھرے شجر کو کیسے سایہ دار لکھوں
طوفانوں میں گھری ہے کشتی کس کا میں جشن منائوں
ماتم کرتی فضاوں کو کیسے میں بہار لکھوں
چھائے ہر سمت ہیں غم کے بادل
سرخ آندھیوں کو کیسے آمد برسات کی لکھوں
آگ لگی ہے گھر گھر کس امن کا راگ الاپوں
کفن میں لپٹی لاشوں کے، کیا کیا تھے سوالات لکھوں
لہو میں ڈوبی اس بستی میں کیا ہیں لہو کے دام لکھوں
لٹتی عصمتوں کے کس نے سجائے بازار لکھوں
سسکتے ارمانوں نے کیسے کاٹی، وہ سیاہ رات لکھوں
بیچ کے اپنی غیرت کیا کیا تھے کمائے ثمرات لکھوں
سہمی آنکھوں میں جو دیکھی ، کیسے وہ فریاد لکھوں
ٹوٹے کھلونوں کے سنگ جو ٹوٹے تھے ، کیسے وہ جذبات لکھوں
کس بستی کے تھے بسنے والے، کیسے ان کے تھے حالات لکھوں
روح میں اٹھتی ہیں درد کی ٹیسیں اسریٰ
اٹھائے دل نے جو، کیسے وہ صدمات لکھوں
(شاعر:۔ نامعلوم)
Comment