مرے آگے
بازییچہءاسہال ہے دنیا مرے آگے
بہتا ہے شب و روز دریا مرے آگے
گو ساس کو جنبش نہیں سالوں میں تو دم ہے
رہنے دو ابھی مرچوں کا کونڈا مرے آگے
شوہر ہوں سامان اٹھائ ہے مرا کام
گدھے کو برا کہتی ہے زوجہ مرے آگے
پھر دیکھیے طور چھترافشای اغیار
رکھ دے کوئ مجنوں کا چہرہ مرے آگے
ہے موج میں وہ زن کاش یہی ہوتا رہے
ہو دریا اس کے پیچھے موقع مرے آگے
(غالب سے معذرت کے ساتھ)
Comment