Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

شاعر ٭ واصف علی واصف ٭

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • شاعر ٭ واصف علی واصف ٭

    \
    شاعر ٭ واصف علی واصف ٭



    واصف علی واصف (15 جنوری 1929ء تا 18 جنوری 1993ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، [کالم نگار] اورمسلم صوفی تھے۔


    ولادت و ابتدائی زندگیحضرت واصف علی واصف 15 جنوری 1929ءکو خوشاب میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد ملک محمد عارف صاحب کا تعلق وہاں کے قدیم اور معزز اعوان قبیلے کی ایک ممتاز شاخ ”کنڈان “سے تھا۔ مستند تواریخ کے حوالے سے یہ بات ثابت ہے کہ اعوان قوم کا سلسلہ ¿ نسب حضرت علی کرّم اللہ وجہہ سے جا ملتا ہے۔ ابتدائی تعلیم خوشاب میں حاصل کی۔ جون 1929ءمیںگورنمنٹ ہائی سکول خوشاب سے مڈل کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد آپ اپنے نانا کے پاس
    جھنگ چلے آئے۔ وہ ایک ممتاز ماہرِتعلیم تھے اور جوانی میں قائدِ اعظم کے زیرِ نگرانی امرتسر میں مسلم لیگ کے لیے کام کر چکے تھے۔
    آپؒ کے والد صاحب نے فیصلہ
    کیا کہ بقیہ تعلیم آپ کو جھنگ میں دلوائی جائے۔

    تعلیم
    جھنگ میں دورانِ تعلیم آپ کے جوہر خوب کھلے اور ایک شاندار تعلیمی کیری ¿ر کا آغاز ہوا۔ میٹرک ۴۴۹۱ءمیں گورنمنٹ ہائی سکول جھنگ سے کیا۔ اس وقت بورڈ کی بجائے امتحان پنجاب یونیورسٹی لیا کرتی تھی۔ آپ نے فرسٹ ڈویژن حاصل کی۔ اس کے بعدایف اے گورنمنٹ انٹر میڈیٹ کالج جھنگ سے پاس کیا‘ پنجاب یونیورسٹی کے اس امتحان میں بھی فرسٹ ڈویژن حاصل کی۔آپ نے بی۔اے گورنمنٹ کالج جھنگ سے پاس کیااور اِس مرتبہ بھی فرسٹ ڈویژن حاصل کی۔ بعدازاں ایم اے انگریزی ادب میں داخلہ لیا۔ اس دوران آپ گورنمنٹ کالج لاہور میں پڑھتے تھے اور ہاسٹل میں رہا کرتے تھے۔

    اعلیٰ تعلیم
    آپ نہایت خوبصورت تھے
    ، دراز قد تھے اور ایک مضبوط جسم کے مالک تھے۔ اسکول اور کالج میں ہاکی کے بہت اچھے کھلاڑی تھے۔ سن ۹۴۸۴۹۱ءمیں آپ کو ہاکی میں حسنِ کارکردگی پر ”کالج کلر“ دیا گیا۔ اس کے علاوہ کالج کی مختلف سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ اسی کالج کی انہی گوناں گوں سرگرمیوں کی وجہ سے ۹۴۹۱ءمیں آپ کو ”ایوارڈ آف آنر“ دیا گیا۔
    ۷۲ ستمبر ۴۵۹۱ءمیں آپ کوویسٹ پاکستان پولیس ٹریننگ کا اعزازی سرٹیفیکیٹ جاری کیا گیا جس میں آپ کی ٹریننگ اور خدمات کو سراہا گیا۔ ۳ جون ۴۵۹۱ءکے پنجاب گزٹ کے مطابق آپ نے سول سروس کا امتحان پاس کیا مگر طبیعت کی انفرادیت اور درویشی کے میلان کی وجہ سے سرکاری نوکری کو درخورِ اعتنا نہ سمجھا۔ کچھ ہی عرصہ بعد آپ نے ریگل چوک لاہور میں واقع ایک پنجابی کالج میں پرائیویٹ کلاسوں کو پڑھانا شروع کیا۔بعد ازاں پرانی انار کلی کے پاس نابھہ روڈ پر ”لاہور انگلش کالج“ کے نام سے اپنا تدریسی ادارہ قائم کیا۔

    تدریس
    یہ ۲۶۹۱ءکی بات ہے۔کالج میں باقاعدگی سے لنگر چلتا تھا اور خاص بات یہ تھی کہ طالب علموں کے علاوہ ہر آنے والے کو چائے پیش کی جاتی اور آپ اکثران کے ساتھ چائے نوشی میں شریک ہو جایا کرتے۔ کالج میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے اصحاب کی آمد و رفت رہتی۔ ان میں ادیب‘ شعراء‘ بیوروکریٹ ‘ وکیل ‘ ملنگ ‘ فقرائ‘ درویش اور طالب علم اپنے اپنے ذوق اور طلب کے مطابق فیض یاب ہوا کرتے تھے۔

    ابتداء فیض
    مختلف اخباروں اور جرائد میں آپ کا کلام چھپا کرتا تھا۔ چند اصحاب کے اصرار پر یہ کلام جمع کیا گیا اور عارف نوشاہی سے کتابت کرائی گئی تو آپ کی پہلی تصنیف منظرِ عام پر آئی۔ یہ ۸۷۹۱ءکی بات ہے۔ مجموعہ ¿ کلام کا نام ”شب چراغ“ رکھا گیا۔ اس میں آپ کے لاہور انگلش کالج کے زمانے کی ایک نہایت پر شکوہ اورجلال و جمال سے مرقّع فوٹوگراف بھی تھی۔ اس کی تقریبِ رونمائی میں آپ کے بہت سے عقیدت مند اور اہلِ علم حضرات شامل ہوئے۔ اس کے بعد رشد و ارشاد کا ایک لامتناہی سلسلہ چل نکلا۔ یہ دور انتہائی مصروفیت اور محنت کا دور تھا۔ جب لوگوں کی تعداد بڑھنا شروع ہو گئی تو گفتگو نے ”محفل“کا روپ اختیار کر لیا۔ مختلف مقامات پر محفل جمنے لگی۔ شروع شروع میں محفل کی باقاعدہ شکل لاہور کے مشہور اور مصروف مقام ”لکشمی چوک“ میں بننی شروع ہوئی۔ اس کے بعد قذافی سٹیڈیم میں واقع فزیکل ٹریننگ کے ادارے میں محترم نیازی صاحب مرحوم کے ہاں محفلوں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوا۔ یہاں پر ایک ہزار راتیں آپ نے خطاب کیا۔مختلف موضوعات پرلوگ سوالات کیا کرتے اور آپ ان کے جواب دیا کرتے ۔ بعد میں یہ سلسلہ آپ کی قیام گاہ ۲۲ فردوس کالونی گلشن راوی پر شروع ہوا۔

    کالم نویسی
    ۴۸۹۱ءمیں آپ کو ایم اے او کالج لاہورکی ”مجلسِ اقبال“ کے ایک پروگرام میں مدعو کیا گیااور ایک محفل وہاں بھی جمی۔ چیدہ چیدہ اہلِ علم اور اہلِ قلم اصحاب نے آپ سے مختلف سوالات کیے۔
    اس کی روداد روزنامہ نوائے وقت میں شائع ہوئی تو قارئین کی اکثریت نے اصرار کیا کہ واصف صاحب کی تحریر کا کوئی باقاعدہ سلسلہ ہونا چاہیے۔ تب آپ نے نوائے وقت کے لیے کالم لکھنا شروع کیا۔ پہلا کالم ”محبت“ کے عنوان سے شائع ہوا۔ ندرتِ کلام اور تاثیر کا یہ عالم تھا کہ لوگوں نے دھڑا دھڑ آپ سے رابطہ کرنا شروع کر دیا اور اپنے دینی‘ دنیاوی اور روحانی مسائل کے حل کے لیے آپ کو مستجاب پایا۔

    وفات
    حضرت واصف علی واصف کا ایک فرمان ہے کہ ”عظیم لوگ بھی مرتے ہیں مگر موت ان کی عظمت میں اضافہ کرتی ہے“ یوں تو آپ نے ۸۱ جنوری ۳۹۹۱ءبمطابق ۴۲ رجب ۵۱۴۱ھ کی سہ پہر کو اس دارِ فانی سے آنکھیں موندھ لی تھیں مگر آج ہم دیکھ رہے ہیںکہ آپ کے علم و عرفان کا نور ہر سُو پھیلتا ہی جا رہا ہے اور پھیلتا ہی جائے گایہاں تک کہ آپ کا اصل مقصدِ تخلیق پورا ہو جائے گا یعنی ”استحکام پاکستان اوراسلام کی نشاة ثانیہ“

    شاعری
    شب چراغ - 1932ء

    پنجابی شاعری
    بھرے بھڑولے

    تصانیف
    قطرہ قطرہ قلزم
    حرف حرف حقیقیت
    دل دریا سمندر
    بات سے بات - 1915ء
    گمنام ادیب - 1917ء
    مکالمہ - 1917ء
    ذکر حبیب - 1917ء
    دریچے - 1917ء
    گفتگو 1 تا 28 - 1917ء



    بدلے ہوئے حالات سے ڈر جاتا ہوں اکثر
    شیرازہ ملت ہوں ، بکھر جاتا ہوں اکثر

    میں ایسا سفینہ ہوں کہ ساحل کی صدا پر
    طوفان کے سینے میں اُتر جاتا ہوں اکثر

    میں موت کو پاتا ہوں کبھی زیرِ کفِ پا
    ہستی کے گماں سے بھی گزر جاتا ہوں اکثر

    مرنے کی گھڑی آئے تو میں زیست کا طالب
    جینے کا تقاضا ہو تو مر جاتا ہوں اکثر

    رہتا ہوں اکیلا میں بھری دنیا میں واصف
    لے نام مرا کوئی تو ڈر جاتا ہوں اکثر
    -

    "Can you imagine what I would do if I could do all I can? "

  • #2
    Re: شاعر ٭ واصف علی واصف ٭

    واصف علی واصف شاعر کے بارے میں اتنی عمدہ معلومات اشتراک کرنے کا بہت بہت شکریہ :)

    Comment


    • #3
      Re: شاعر ٭ واصف علی واصف ٭

      Originally posted by جنیداختر View Post
      واصف علی واصف شاعر کے بارے میں اتنی عمدہ معلومات اشتراک کرنے کا بہت بہت شکریہ :)
      u r welcome bro
      "Can you imagine what I would do if I could do all I can? "

      Comment


      • #4
        Re: شاعر ٭ واصف علی واصف ٭

        معلومات کی رسائی کے لئے بہت بہت شکریہ بھائی جان
        یقیناً ایک بہت بڑا نام ہے ان کا اردو ادب میں۔۔۔
        اسکے علاوہ تاریخوں میں کچھ گڑبڑ ہے ان کی ترمیم کریں
        خوش رہیں ہمیشہ

        Comment


        • #5
          Re: شاعر ٭ واصف علی واصف ٭

          Zabardast...
          :oldie:
          S T I L L W A I T I N G
          sigpic

          Comment


          • #6
            Re: شاعر ٭ واصف علی واصف ٭

            humary ilam ma izafa karnay keliye bohut bohut shokeriya. Allah apko khush rakhay Ameen.

            Comment


            • #7
              Re: شاعر ٭ واصف علی واصف ٭

              achi sharing hai :rose

              Comment


              • #8
                Re: شاعر ٭ واصف علی واصف ٭

                Bhut achi information di hai sarfraz bhai:rose





                Comment


                • #9
                  Re: شاعر ٭ واصف علی واصف ٭

                  Zabardast

                  Comment

                  Working...
                  X