ہم کریں جا کے عرضِ حال کہاں
وہ سُنے گا کوئی سوال کہاں
شہریاروں سے دوستی کر لیں
اِس ہُنر میں ہمیں کمال کہاں
مُفلسی آئینہ دکھاتی ہے
شوقِ آرائشِ جمال کہاں
اب تو کچھ اور ہی مسائل ہیں
اب ترا بھی ہمیں خیال کہاں
جامِ جم کے نشے میں ہیں سب لوگ
مستئ ساغرِ سفال کہاں
تجھ سے حیرت چھپا سکیں اپنی
اِس قدر آئینوں میں حال کہاں
منزلوں تک تھے رابطے سارے
اب وہ پوچھیں گے میرا حال کہاں
تھی کبھی اپنی آبرو باقی
لوگ کرتے ہیں اب خیال کہاں
وہ سُنے گا کوئی سوال کہاں
شہریاروں سے دوستی کر لیں
اِس ہُنر میں ہمیں کمال کہاں
مُفلسی آئینہ دکھاتی ہے
شوقِ آرائشِ جمال کہاں
اب تو کچھ اور ہی مسائل ہیں
اب ترا بھی ہمیں خیال کہاں
جامِ جم کے نشے میں ہیں سب لوگ
مستئ ساغرِ سفال کہاں
تجھ سے حیرت چھپا سکیں اپنی
اِس قدر آئینوں میں حال کہاں
منزلوں تک تھے رابطے سارے
اب وہ پوچھیں گے میرا حال کہاں
تھی کبھی اپنی آبرو باقی
لوگ کرتے ہیں اب خیال کہاں
Comment