Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں ستارہ ہو

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں ستارہ ہو




    گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں ستارہ ہو
    کوئی وجود محبّت کا استعارہ ہو

    میں گہرے پانی کی اس رو کے ساتھ بہتی رہوں
    جزیرہ ہو کہ مقابل کوئی کنارہ ہو

    کبھی کبھار اُسے دیکھ لیں ،کہیں مل لیں
    یہ کب کہا تھا کہ وہ خوش بدن ہمارا ہو

    قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
    محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو

    یہ اتنی رات گئے کون دستکیں دے گا
    کہیں ہوا کا ہی اُس نے نہ رُوپ دھارا ہو

    اُفق تو کیا ہے،درِ کہکشاں بھی چُھو آئیں
    مُسافروں کو اگر چاند کا اشارہ ہو

    میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
    کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو

    اگر وجود میں آہنگ ہے تو وصل بھی ہے
    ......میں چاہے نظم کا ٹکڑا، وہ نثر پارہ ہو.

























































    میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

  • #2
    Re: گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں ستارہ ہو

    very nice ji





    Comment


    • #3
      Re: گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں ستارہ ہو

      Bohat umdah!
      aay gham-e-hijr-e-yaar,ye tu bata
      kia tujhay koe kaam kaaj nahi!

      Comment


      • #4
        Re: گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں ستارہ ہو

        Wah nice
        sigpic

        Comment


        • #5
          Re: گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں ستارہ ہو

          کبھی کبھار اُسے دیکھ لیں ،کہیں مل لیں
          یہ کب کہا تھا کہ وہ خوش بدن ہمارا ہو
          :star1:

          Comment


          • #6
            Re: گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں ستارہ ہو

            bohat khoob!

            Comment

            Working...
            X