Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

حاصل کن ہے یہ جہان ِ خراب

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • حاصل کن ہے یہ جہان ِ خراب



    سر اب پھوڑیے ندامت میں
    نیند آنے لگی ہے فرقت میں


    ہے دلیلیں تیرے خلاف مگر
    سوچتا ہوں تیری حمایت میں


    روح نے عشق کا فریب دیا
    جسم کو جسم کی عداوت میں


    اب فقط عادتوں کی ورزش ہے
    روح شامل نہیں شکایت میں


    عشق کو درمیاں نہ لائو کہ میں
    چیختا ہوں بدن کی عسرت میں


    یہ کچھ آسان تو نہیں ہے کہ ہم
    روٹھتے اب بھی ہیں مروت میں


    وہ جو تعمیر ہونے والی تھی
    لگ گئی آگ اُس عمارت میں


    اپنے حجرے کا کیا بیاں کہ یہاں
    خون تھوکا گیا شرارت میں

    وہ خلا ہے کہ سوچتا ہوں میں
    اُس سے کیا گفتگو ہو خلوت میں


    زنگی کس طرح بسر ہوگی
    دل نہیں لگ رہا محبت میں


    حاصل ’کن ‘ ہے یہ جہان ِ خراب
    یہی ممکن تھا اتنی عجلت میں


    پھر بنایا خدا نے آدم کو
    اپنی صورت پہ ایسی صورت میں



    :(
Working...
X