Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

کیسا ازل اور کیسا ابد

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • کیسا ازل اور کیسا ابد

    ۔۔


    ہونے کا دھوکا ہی تھا
    جو کچھ تھا وہ تھا ہی تھا


    اب میں شاید تہہ میں ہوں
    پر وہ کیا دریا ہی تھا؟


    بود میری ایسی بکھری
    بس میں نے سوچا ہی تھا



    بھولنے بیٹھا تھا میں اُسے
    چاند ابھی نکلا ہی تھا


    ہم کو صنم نے خوار کیا
    ورنہ خدا اچھا ہی تھا۔۔



    کیسا ازل اور کیسا ابد
    جس دم تھا لمحہ ہی تھا



    :roseا
    :(

  • #2
    Re: کیسا ازل اور کیسا ابد

    ہونے کا دھوکا ہی تھا
    جو کچھ تھا وہ تھا ہی تھا

    thmbup:
    :star1:

    Comment


    • #3
      Re: کیسا ازل اور کیسا ابد

      اب میں شاید تہہ میں ہوں
      پر وہ کیا دریا ہی تھی؟

      ye shayed wrong hogya hai

      thanks for shairng ji





      Comment


      • #4
        Re: کیسا ازل اور کیسا ابد

        mjko samjh he nai aye...
        میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

        Comment


        • #5
          Re: کیسا ازل اور کیسا ابد

          Originally posted by crystal_thinking View Post
          mjko samjh he nai aye...

          بہت شکریہ۔۔سچ جان کر خوشی ہوئی میں جانتا ہوں یہ غزل۔۔یہ چھوٹی بحر کی یہ غزل فلسفے کے دقیق ترین مسائل سے علاقہ رکھتی ہے جن کو سوچ کر ہی سر دور شروع ہوجاتا ہے۔۔بہرکیف شکریہ بہت۔۔پھر بھی کوئی اس کو سمجھنا چاہیے تو میں تشریح بھی کر سکتا۔۔

          خوش رہیں

          ڈاکٹر فاسٹس

          :(

          Comment


          • #6
            Re: کیسا ازل اور کیسا ابد

            ہونے کا دھوکا ہی تھا
            جو کچھ تھا وہ تھا ہی تھا

            پہلے شعر کی شریخ کر دیتا مختصر سی

            اس میں لفظ ‘“تھا’’ چار دفعہ استعمال ہوا ہے۔۔تھا ماضی کو ظاہر کرتا ہے۔۔ہونے کا دھوکا ہی تھا۔۔جو کچھ تھا وہ تھا ہی تھا۔۔
            زمان یعنی وقت کا معاملہ تین حال سے خالی نہیں۔۔یعنی اس کے ساتھ گمان کے تین ہی طور برتے جا سکتے ہیں اور وہ طور ہیں ماضی، حال اور مستقبل۔۔ لیکن ماضی وہ ہے جس کی کوئی بود نہیں ہے بود سے مراد نہ موجود ہونا ہے۔۔مستقبل وہ طور ہے جس کا کوئی وجود نہیں ہے۔ اگر وہ موجود ہو تو حال کہلائے اور رہا حال تو وہ اگر موجود ہو تو اس کی طرف اشارہ کیا جاسکے گا اور اگر اس کی طرف اشارہ کیا جاسکے تو وہ اشارے سے پہلے موجود ہوگا اور جو اشارے سے پہلے موجود ہو وہ حال نہیں ہو سکتا۔

            اب اس مسئلہ کو سمجھ کر اپ اس شعر کو سمجھ سکتے ہیں کہ ہونے کا صرف دھوکہ ہی ہے ورنہ ہر سانس ماضی ہوا جاتا اور ماضی نابود ہے


            خوش رہیں


            ڈاکٹر فاسٹس
            :(

            Comment


            • #7
              Re: کیسا ازل اور کیسا ابد

              Originally posted by Dr Faustus View Post
              ہونے کا دھوکا ہی تھا
              جو کچھ تھا وہ تھا ہی تھا

              پہلے شعر کی شریخ کر دیتا مختصر سی

              اس میں لفظ ‘“تھا’’ چار دفعہ استعمال ہوا ہے۔۔تھا ماضی کو ظاہر کرتا ہے۔۔ہونے کا دھوکا ہی تھا۔۔جو کچھ تھا وہ تھا ہی تھا۔۔
              زمان یعنی وقت کا معاملہ تین حال سے خالی نہیں۔۔یعنی اس کے ساتھ گمان کے تین ہی طور برتے جا سکتے ہیں اور وہ طور ہیں ماضی، حال اور مستقبل۔۔ لیکن ماضی وہ ہے جس کی کوئی بود نہیں ہے بود سے مراد نہ موجود ہونا ہے۔۔مستقبل وہ طور ہے جس کا کوئی وجود نہیں ہے۔ اگر وہ موجود ہو تو حال کہلائے اور رہا حال تو وہ اگر موجود ہو تو اس کی طرف اشارہ کیا جاسکے گا اور اگر اس کی طرف اشارہ کیا جاسکے تو وہ اشارے سے پہلے موجود ہوگا اور جو اشارے سے پہلے موجود ہو وہ حال نہیں ہو سکتا۔

              اب اس مسئلہ کو سمجھ کر اپ اس شعر کو سمجھ سکتے ہیں کہ ہونے کا صرف دھوکہ ہی ہے ورنہ ہر سانس ماضی ہوا جاتا اور ماضی نابود ہے


              خوش رہیں


              ڈاکٹر فاسٹس
              hmmmm....
              میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

              Comment


              • #8
                Re: کیسا ازل اور کیسا ابد

                wah ji wa A+

                Comment


                • #9
                  Re: کیسا ازل اور کیسا ابد

                  buhat khoob.....

                  Comment

                  Working...
                  X