Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

وہ خیال کا تھا سماں کوئی، وہ گماں کا تھا گماں کوئی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • وہ خیال کا تھا سماں کوئی، وہ گماں کا تھا گماں کوئی


    تھی گزشت اُن کی عجب ہی، وہ جو جان سے تھے گزر گئے
    ہے تمام شہر تحیری، جو تری گلی کے تھے گھر گئے


    شب و روز کا ہے معاملہ، نہ صلہ نہ کوئی گلہ
    وہ معاملہ دل و جاں کا تھا، کبھی جی اٹھے کبھی مر گئے

    تمہیں اپنا حال سنائیں کیا، تمہیں رمز کوئی بتائیں کیا
    وہ چلا گیا تو چلا گیا، وہ جو آگیا تو سنور گئے


    نہیں مجھ میں کوئی دلبری کہ نفس نفس ہے ستم گری
    مرے سارے رنگ اتر گئے، میرے سارے خواب بکھر گئے


    کسی خواب کا ہو خیال کیا، کوئی خواب بھی نہیں درمیاں
    کسی رنگ پر کریں کیا نظر، کہ مژہ تو خون سے بھر گئے



    یہ کہن شتاب نہیں ہے کیا، یہ سخن عذاب نہیں ہے کیا
    وہی راہگزر ہے بے قدم ،اس راہگزار میں سر گئے



    وہ خیال کا تھا سماں کوئی، وہ گماں کا تھا گماں کوئی
    تھی عیب حالت حال دل سو ہم اپنے آپ سے ڈر گئے


    مجھے چھوڑ کر جو چلے گئے سرِ راہِ زرد حلال ِ جاں
    وہ تمام لوگ کہاں کے تھے، وہ تمام لوگ کدھر گئے


    کبھی جشن غم منائیں ہم کریں رقص اور کبھی گائیں ہم
    وہ تمہارے شام و سحر گئے وہ ہمارے شام و سحر گئے۔۔۔



    :rose
    :(

  • #2
    Re: وہ خیال کا تھا سماں کوئی، وہ گماں کا تھا گماں کوئی

    bhot umdah janab thanks for sharing





    Comment


    • #3
      Re: وہ خیال کا تھا سماں کوئی، وہ گماں کا تھا گماں کوئی

      A1 janab

      Comment


      • #4
        Re: وہ خیال کا تھا سماں کوئی، وہ گماں کا تھا گماں کوئی

        bohat khoub janab

        Comment


        • #5
          Re: وہ خیال کا تھا سماں کوئی، وہ گماں کا تھا گماں کوئی

          buhat khoob.....

          Comment

          Working...
          X