جھیل کی اداسی میں
بے دلی کی دلدل پر
بے خبر سے منظر ہیں
درد کے سمندر میں
ایک یاد باقی ہے
آنکھ میں خزاں رت ہے
گرد اڑاتی رہتی ہے
پھر بھی ایک کونے میں
اک گلاب باقی ہے
ایک یاد باقی ہے
بے دلی کی دلدل پر
بے خبر سے منظر ہیں
درد کے سمندر میں
ایک یاد باقی ہے
آنکھ میں خزاں رت ہے
گرد اڑاتی رہتی ہے
پھر بھی ایک کونے میں
اک گلاب باقی ہے
ایک یاد باقی ہے
Comment