Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ہم کے ارزاں ہوئے سر بازار

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ہم کے ارزاں ہوئے سر بازار



    شامل نقش کاروں ہیں ہم
    اب فقط یاد رفتگاں ہیں ہم


    ہم وہ آنسو ہیں کہ جو چھلک نہ سکے
    یعنی اک سعی رائیگاں ہیں ہم


    جس سے کل زندگی میں گرمی تھی
    اب اسی آگ کا دھواں ہیں ہم

    ڈس رہی ہے طویل تنہائی
    جی رہے ہیں کہ سخت جاں ہیں ہم


    گرچہ ایک تیرگی ہیں ہم لیکن
    کچھ ستاروں کے درمیاں ہیں ہم


    دیکھنے میں ہیں گرچہ شمع خموش
    جگمگائیں تو کہکشاں ہیں ہم


    سمٹ آئیں تو ایک قطرہ اشک
    پھیل جائیں تو بیکراں ہیں ہم


    ہم کے ارزاں ہوئے سر بازار
    نہ ملیں تو بہت گراں ہیں ہم


    غور سے سن رہے ہیں ہر اواز
    غنچے غنچے کے ہم زباں ہیں ہم


    کل جہاں تذکرے تمارے تھے
    اب وہیں زیب داستاں ہیں ہم


    لے اڑا ہے کوئی خیال ہمیں
    ہم وہاں بھی نہیں جہاں ہیں ہم


    اب ہمیں منزلوں کو ہوش کہاں
    موج میں آئے ہیں رواں ہیں ہم



    دل کی دھڑکن بھی سو چکی شہزاد
    کوئی آواز دو کہاں ہیں ہم





    :rose
    :(

  • #2
    Re: ہم کے ارزاں ہوئے سر بازار

    دیکھنے میں ہیں گرچہ شمع خموش
    جگمگائیں تو کہکشاں ہیں ہم

    very nice sir ji





    Comment


    • #3
      Re: ہم کے ارزاں ہوئے سر بازار

      very nice

      Comment

      Working...
      X