گزرے کل سا لگتا ہو جب آنے والا کل
ایسے حال میں رہنے سے تو بہتر ہے کہ چل
کرتی ہیں ہر شام یہ بنتی، آنکھیں ریت بھری
روشن ہو اے امن کے تارے، ظلم کے سورج، ڈھل
اپنا مطلب کھو دیتی ہے دِل میں رکھی بات
رونا ہے تو کُھل کے رو اور جلنا ہو تو، جل
لمحوں کی پہچان یہی ہے، اپڑتے جاتے ہیں
آکھوں کی دہلیز پر کیسے ٹھہر گیا، وہ پل
عشق کے رستے لگ جائیں تو لوگ بھلے چنگے
ہوتے ہوتے ہو جاتے ہیں، دیوانے، پاگل
موسم کی سازش ہے یا پھر مٹی بانجھ ہوئی
پیڑ زیادہ ہوتے جائیں، گھٹتا جائے پھل
جُھکی جُھکی آنکھوں کے اوپر بوجھل پلکیں تھیں
لیکن کیسے چھپ سکتا تھا، کاجل ہے کاجل
زر داور کے دست ستم میں دونوں گِروی ہیں
مزدوروں کا خون پسینہ، دہقانوں کا ہل
بُجھتے تاروں کی جھلمل میں اوس لرزتی ہے
امجد دُنیا جاگ رہی ہے تو بھی آنکھیں مل
ایسے حال میں رہنے سے تو بہتر ہے کہ چل
کرتی ہیں ہر شام یہ بنتی، آنکھیں ریت بھری
روشن ہو اے امن کے تارے، ظلم کے سورج، ڈھل
اپنا مطلب کھو دیتی ہے دِل میں رکھی بات
رونا ہے تو کُھل کے رو اور جلنا ہو تو، جل
لمحوں کی پہچان یہی ہے، اپڑتے جاتے ہیں
آکھوں کی دہلیز پر کیسے ٹھہر گیا، وہ پل
عشق کے رستے لگ جائیں تو لوگ بھلے چنگے
ہوتے ہوتے ہو جاتے ہیں، دیوانے، پاگل
موسم کی سازش ہے یا پھر مٹی بانجھ ہوئی
پیڑ زیادہ ہوتے جائیں، گھٹتا جائے پھل
جُھکی جُھکی آنکھوں کے اوپر بوجھل پلکیں تھیں
لیکن کیسے چھپ سکتا تھا، کاجل ہے کاجل
زر داور کے دست ستم میں دونوں گِروی ہیں
مزدوروں کا خون پسینہ، دہقانوں کا ہل
بُجھتے تاروں کی جھلمل میں اوس لرزتی ہے
امجد دُنیا جاگ رہی ہے تو بھی آنکھیں مل
Comment