:rose
چراغ سامنے والے مکان میں بھی نہ تھا
یہ ساںحہ مرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا
جو پہلے روز سے دو آنگنوں میں تھا حائل
وہ فاصلہ تو زمین و آسمان میں بھی نہ تھا
یہ غم نہیں ہے کہ ہم دونوں ایک ہو نہ سکے
یہ رنج ہے کہ کوئی درمیان میں بھی نہ تھا
ہوا نہ جانے کہاں کہاں لے گئی وہ تیر کہ جو
نشانے پر بھی نہ تھا اور کمان میں بھی نہ تھا
جمال پہلی شناسائی کا وہ اک لمحہ
اسے بھی یاد نہ تھا، میرے دھییان میں بھی نہ تھا
ایک اور غزل جمال احسانی صاحب کی ان کے کلام ستارہ سفر سے امید کرتا ہوں
پسند ائی گی
تیری یاد اور تیرے دھیان میں گزری ہے
ساری زندگی ایک مکان میں گزری ہے
اس تاریک فضا میں میری ساری عمر
دیا جلانے کے امکان میں گزری ہے
اپنے لیے جو شام بچا کر رکھی تھی
وہ تجھ سے عہد و پیمان میں گزری ہے
تجھ سے اکتا جانے کی اک ساعت بھی
تیرے عشق ہی کے دوران میں گزری ہے
دیواروں کا شوق جہاں تھا سب کو جمال
عمر مری اُس خاندان میں گزری ہے
بہت زیادہ خوش رہیں
:rose
ڈاکٹر فاسٹس
چراغ سامنے والے مکان میں بھی نہ تھا
یہ ساںحہ مرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا
جو پہلے روز سے دو آنگنوں میں تھا حائل
وہ فاصلہ تو زمین و آسمان میں بھی نہ تھا
یہ غم نہیں ہے کہ ہم دونوں ایک ہو نہ سکے
یہ رنج ہے کہ کوئی درمیان میں بھی نہ تھا
ہوا نہ جانے کہاں کہاں لے گئی وہ تیر کہ جو
نشانے پر بھی نہ تھا اور کمان میں بھی نہ تھا
جمال پہلی شناسائی کا وہ اک لمحہ
اسے بھی یاد نہ تھا، میرے دھییان میں بھی نہ تھا
ایک اور غزل جمال احسانی صاحب کی ان کے کلام ستارہ سفر سے امید کرتا ہوں
پسند ائی گی
تیری یاد اور تیرے دھیان میں گزری ہے
ساری زندگی ایک مکان میں گزری ہے
اس تاریک فضا میں میری ساری عمر
دیا جلانے کے امکان میں گزری ہے
اپنے لیے جو شام بچا کر رکھی تھی
وہ تجھ سے عہد و پیمان میں گزری ہے
تجھ سے اکتا جانے کی اک ساعت بھی
تیرے عشق ہی کے دوران میں گزری ہے
دیواروں کا شوق جہاں تھا سب کو جمال
عمر مری اُس خاندان میں گزری ہے
بہت زیادہ خوش رہیں
:rose
ڈاکٹر فاسٹس
Comment