میں ٹھیک ہوں
میں نے سوچاتھا
آج آپ آئیں گے
تو رودوں گی
آپ پوچھیں گے
تو سب حال کہ دوں گی
کہ دوں گی کہ
کتنے دن ہو ئے سوئی نہیں
وہ کون سی بھول ہے جو ہوئی نہیں
کتاب فریج میں
شیلف میں گلاس رکھا
پیر کا دن تھا
خط میں جمعرات لکھا
سہیلی سے شکوہ کرنا تھا
اسے سپاس لکھا
ٹی وی پہ گیت تھااذان نہیں
میں نے چونک کر آنچل سر پہ رکھا
کیا حال کر دیا ہے میرا
مجھے کسی کام کا نہ رکھا
اور
جب آپ نے آکر پوچھا
کیا حال ہے
تو میں اتنا ہی کہ
سکی
"میں ٹھیک ہوں
Comment