یہ بات الگ ہے کہ ہارا ہوں نہ جُھکا ہوں
اک عمر مگر ظلم کی چکّی میں پسا ہوں
یہ کس نے کہا چاہتِ بیتاب نہیں مجھ میں
سو بار گرا ہوں تو میں سو بار اٹھا ہوں
زخمی ہوں تو مغرور سمجھتے ہیں مجھے لوگ
مغرور سہی جانبِ منزل تو چلا ہوں
گرد اُتری تو چمکوں گا اُسی تاب سے کل بھی
کیا غم کے آج میں مٹی میں ملا ہوں
دوں سب کو میں اپنی صفائی تو بھلا کیوں
میں سامنے ہوں سب کے بُرا ہوں کہ بھلا ہوں
اک عمر مگر ظلم کی چکّی میں پسا ہوں
یہ کس نے کہا چاہتِ بیتاب نہیں مجھ میں
سو بار گرا ہوں تو میں سو بار اٹھا ہوں
زخمی ہوں تو مغرور سمجھتے ہیں مجھے لوگ
مغرور سہی جانبِ منزل تو چلا ہوں
گرد اُتری تو چمکوں گا اُسی تاب سے کل بھی
کیا غم کے آج میں مٹی میں ملا ہوں
دوں سب کو میں اپنی صفائی تو بھلا کیوں
میں سامنے ہوں سب کے بُرا ہوں کہ بھلا ہوں
Comment