Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

New Bait-Bazi of 2012

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    Re: New Bait-Bazi of 2012

    اُسے تھا دعویٰ کہ اُس کے سوا نہیں کوئی
    اَڑا ہوا تھا وہ ضد پر، غرور اتنا تھا

    نظر نہ آیا اسے اپنی آنکھ کا شہیتر
    وہ آدمی تھا مگر بے شعور اتنا تھا
    میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

    Comment


    • #32
      Re: New Bait-Bazi of 2012

      آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں
      ساماں سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں





      Comment


      • #33
        Re: New Bait-Bazi of 2012


        ناداں! ناحق کیوں گھبراتا ہے
        یہ راستہ منزل کو جاتا ہے

        ہم اس عہد کے اندر رہتے ہیں
        تو جس کی تفصیل بتاتا ہے
        میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

        Comment


        • #34
          Re: New Bait-Bazi of 2012

          Originally posted by crystal_thinking View Post

          ناداں! ناحق کیوں گھبراتا ہے
          یہ راستہ منزل کو جاتا ہے

          ہم اس عہد کے اندر رہتے ہیں
          تو جس کی تفصیل بتاتا ہے





          Comment


          • #35
            Re: New Bait-Bazi of 2012

            یوں تو میری رگِ جاں سے بھی تھے نزدیک تر
            آنسوئوں کی دھند میں لیکن نہ پہچانے گے
            وحشتیں کچھ اس طرح اپنا مقدر ہو گئیں
            ہم جہاں پہنچے، ہمارے ساتھ ویرانے گئے
            میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

            Comment


            • #36
              Re: New Bait-Bazi of 2012

              یہ دل یہ پاگل دل میرا کیوں بجھ گیا آوارگی
              اِس دشت میں اک شہر تھا،وہ کیا ہوا آوارگی

              یہ درد کی تنہائیاں، یہ دشت کا ویران سفر
              ہم لوگ تو اُکتا گے، تو اپنی سُنا۔ آوارگی
              میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

              Comment


              • #37
                Re: New Bait-Bazi of 2012

                یا رب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
                جو ہاتھ جگر پہ ہے وہ دستِ دعا ہوتا





                Comment

                Working...
                X