محبّت ریل کی مانند
کہ انجانے مسافر اس کی ہر پل
راہ تکتے ہیں
یہ بس اک بار آتی ہے
اگر یہ چھوٹ جائے تو
مسافر سوگ کرتے ہیں
مسافر روگ کرتے ہیں
محبّت جوگ کی مانند
جسے اک بار لگ جائے
وہ سب کچھہ بھول جاتا ہے
محبّت دیوار سے لپٹی اک بیل کی مانند
جو سدا بڑھتی ہی جاتی ہے
محبّت خوشبو کی مانند
جو ہر سو پھیل جاتی ہے
محبّت گنگناتی ہے
سُریلے گیت کے مانند
کسی کے نرم ہونٹوں سے
یہ جب لفظوں کی صورت میں نکلتی ہے
تمنّا پھر مچلتی ہے
محبّت راکھہ ہوتی ہے
محبّت پاک ہوتی ہے
محبّت معصوم سا سچ ہے
کہ اس کو بولنے سے روح میں
پاکیزگی سی لوٹ آتی ہے
تبھی تو! محبّت میں اگر کوئی جھوٹ بولے تو
!!!!محبّت روٹھہ جاتی ہے
Comment