جو اُتر کے زینہ شام سے تری ،چشم خوش میں سما گئے
وہی جلتے بجھتے چراغ سے مِرے بام و در کو سجا گے
یہ عجیب کھیل ہے پیار کا، میں نے آپ دیکھا یہ معجزہ
وہ جو لفظ میرے گماں میں تھے، وہ تری زبان پہ آگئے
وہ تھا چاند شام وصال کا، کہ تھا روپ تیرے جمال کا
مِری روح سے مریِ آنکھ تک، کسی روشنی میں نہا گئے
وہ عجیب پھول سے لفظ تھے ترےِ ہونٹ جس سے مہک اُٹھے
مرے دشت خواب میں دور تک کوئی باغ جیسے لگا گئے
مری عمر سے نہ سمٹ سکے مِرے دل میں اتنے سوال تھے
ترے پاس جتنے جواب تھے، تری اک نگاہ میں آگئے
وہی جلتے بجھتے چراغ سے مِرے بام و در کو سجا گے
یہ عجیب کھیل ہے پیار کا، میں نے آپ دیکھا یہ معجزہ
وہ جو لفظ میرے گماں میں تھے، وہ تری زبان پہ آگئے
وہ تھا چاند شام وصال کا، کہ تھا روپ تیرے جمال کا
مِری روح سے مریِ آنکھ تک، کسی روشنی میں نہا گئے
وہ عجیب پھول سے لفظ تھے ترےِ ہونٹ جس سے مہک اُٹھے
مرے دشت خواب میں دور تک کوئی باغ جیسے لگا گئے
مری عمر سے نہ سمٹ سکے مِرے دل میں اتنے سوال تھے
ترے پاس جتنے جواب تھے، تری اک نگاہ میں آگئے
Comment