ہجر اور ڈوبتے سورج کی قسم
شام کے پار کوئی رہتا ہے
جس کی یادوں سے بندھی رہتی ہے دھڑکن دل کی
اور اُسے دیکھ کر سینے میں یہی لگتا ہے
جیسے ویرانے میں بیمار کوئی رہتا ہے
ہم بہت چپ بھی نہیں رہ سکتے
دور تک ڈھلتے ہوئے سائے اُڑاتے ہیں مذاق
اور کہتے ہیں اے زرد اُداسی والے
تم تو خاموش شجر ہو کوئی
اور جھونکے سے بھی ڈر جاتے ہو
صبح ہوتی ہے تو امید سے جی اُٹھتے ہو
شام ہوتی ہے تو مر جاتے ہو
ہجر اور ڈوبتے سورج کی قسم
دور تک ڈھلتے ہوئے سائے اُڑاتے ہیں مذاق
شام کے پار کوئی رہتا ہے
شام کے پار کوئی رہتا ہے
جس کی یادوں سے بندھی رہتی ہے دھڑکن دل کی
اور اُسے دیکھ کر سینے میں یہی لگتا ہے
جیسے ویرانے میں بیمار کوئی رہتا ہے
ہم بہت چپ بھی نہیں رہ سکتے
دور تک ڈھلتے ہوئے سائے اُڑاتے ہیں مذاق
اور کہتے ہیں اے زرد اُداسی والے
تم تو خاموش شجر ہو کوئی
اور جھونکے سے بھی ڈر جاتے ہو
صبح ہوتی ہے تو امید سے جی اُٹھتے ہو
شام ہوتی ہے تو مر جاتے ہو
ہجر اور ڈوبتے سورج کی قسم
دور تک ڈھلتے ہوئے سائے اُڑاتے ہیں مذاق
شام کے پار کوئی رہتا ہے
Comment